جموں و کشمیر: ہیومن رائٹس باڈی کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں 600 سے زیادہ لوگوں پر لگایا گیا پی ایس اے

نئی دہلی: جموں کشمیر کے مستند ہیومن رائٹس اداروں  نے کہا ہے کہ سرکار نے سال 2019 میں 600 سے زیادہ  لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) لگایا جو کہ ایک دہائی کے وقت  میں سب سے زیادہ  ہے۔

اپنی سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ جاری کرتے ہوئے جموں و  کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) اور ایسوسی ایشن آف ڈس اپیئرڈ پیرینٹس (اے پی ڈی پی) نے کہا کہ 662 لوگوں نے اپنے اوپر سے پی ایس اے  ہٹانے کے لیے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا اور 2019 میں ان کی اصل تعداد زیادہ  ہو سکتی ہے۔

سالانہ ہیومن رائٹس  رپورٹ کے مطابق 662 لوگوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے  کو رد کرنے کی مانگ کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے 412 عرضیاں  5 اگست کے بعد داخل کی گئیں جب مرکزی حکومت  نے ریاست  کے خصوصی  درجے کو ختم کرکے اس کو دو یونین ٹریٹری  میں باٹنے  کا فیصلہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 105 لوگوں پر پی ایس اے  پلوامہ میں لگائے گئے۔ اس کے بعد بارہمولہ میں 95 اور  گندربال ضلعے میں 11 لوگوں پر پی ایس اے  لگائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال میں 159 دہشت گردوں  اور 129 سکیورٹی فورسز کے ساتھ کل 368 لوگوں کی موت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق 2019 میں 80 شہری مارے گئے جن میں سے چھ لوگوں کی موت 5 اگست سے پہلے ہوئی تھی۔

(ایجنسیاں)