جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے مرکز کو بتایا کہ اسے خطے میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں
سرینگر، جولائی 26: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مرکزی علاقے جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے اپنے پرانے موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے مرکز سے کہا ہے کہ اسے علاقے مین 4 جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، کیوں کہ تیز رفتار انٹرنیٹ سیکیورٹی کے لیے خدشہ نہیں ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو نے جمعہ کو اخبار کو بتایا ’’ہم اس کے لیے نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ پاکستان اپنا پروپیگنڈا کرے گا، خواہ وہ 2 جی ہو یا 4 جی۔ یہ ہمیشہ موجود رہے گا… لیکن مجھے اس میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جمعرات کو سپریم کورٹ میں دائر حلف نامے میں مرکز نے اعلی عدالت کو بتایا تھا کہ گیارہ مئی کو عدالت کے احکامات کے بعد جموں و کشمیر میں 4 جی خدمات کی بحالی کے مطالبات کی جانچ کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی دو بار ملاقات کی گئی ، لیکن انٹرنیٹ کے استعمال پر عائد پابندیوں میں نرمی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
چار مئی کو اعلی عدالت نے خطے میں 4 جی خدمات کی بحالی کی درخواستوں پر اپنا حکم محفوظ کرلیا تھا۔ اس سماعت کے دوران مرکز نے ہنڈواڑہ کے فوجی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ علاقے میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات سیکیورٹی خدشات کا باعث بن سکتی ہیں۔
درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ کورونا وائرس کے وبائی امراض کے درمیان 4 جی خدمات ضروری ہیں تاکہ لوگ ہنگامی صورت حال میں ڈاکٹروں سے رابطہ کرسکیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کے بغیر اسکولوں کو لاک ڈاؤن کے درمیان اپنے طلبا کے لیے ورچوئل کلاسز کے انعقاد میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹروں نے بھی انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے خلاف بات کی ہے، جو صحت کے بحران کے وقت ضروری ہے۔
مرمو نے دی انڈین ایکسپریس کو یہ بھی بتایا کہ محکمۂ اطلاعات اور تعلقات عامہ کو ’’ملک دشمن مواد‘‘ کے لیے میڈیا کی جانچ پڑتال کا حق نہیں ہے۔ اس کے بارے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا ’’میں اس کی جانچ کروں گا، اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے لیے متعلقہ قوانین موجود ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ 15 مئی کو نافذ کی جانے والی ایک پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ’’ڈی آئی پی آر جعلی خبروں، سرقہ، غیر اخلاقی یا ملک دشمن سرگرمیوں کے لیے پرنٹ، الیکٹرانک اور میڈیا کے دیگر اقسام کے مواد کی جانچ کرے گا۔‘‘