جموں و کشمیر میں 4 اگست سے اب تک 5000 لوگ گرفتار: امت شاہ

نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ہٹائے جانے کے بعد پولیس کی گولی سے ایک بھی آدمی کی جان نہیں گئی ہے اور مقامی انتظامیہ کے ذریعے مناسب حالات پائے جانے کے بعد وہاں جلدہی انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی جائے‌گی۔ شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں سبھی  اخباروں کی اشاعت ہو رہی ہے اور ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں اور اخباروں کی تقسیم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

وقفہ سوال کے دوران شاہ نے کشمیر کے حالات کے بارے میں پوچھے گئے  سوالوں کے جواب میں کہا کہ پانچ اگست کو جموں و کشمیر میں خصوصی ریاست کا درجہ ہٹائے جانے کے بعد پولیس کی گولی باری میں کسی کی جان نہیں گئی۔ ایوان بالا میں وزیر داخلہ نے کہا ’’ وہاں حالات ہمیشہ سے ہی معمول پر ہیں۔ دنیا بھر میں کئی طرح کی باتیں چل رہی ہیں۔ وہاں حالات پوری طرح معمول پر ہے۔ پانچ اگست کے بعد پولیس کی گولی باری میں ایک بھی آدمی کی جان نہیں گئی۔ حالانکہ کئی لوگوں کو خدشہ تھا کہ وہاں خون خرابا ہوگا اور لوگوں کی جان جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سال پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 802 سے گھٹ‌ کر اس سال 544 ہو گئی ہے۔

حالانکہ اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔ وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھ‌کر 55 ہو گئے۔ اس سے پہلے آرٹیکل 370 پر اپنے فیصلے کے بعد حکومت نے کسی احتجاج یا پبلک آرڈر میں رکاوٹ سے انکار کیا تھا۔

بدھ کو جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک بیان میں کہا کہ آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کئے جانے سے ایک دن پہلے 4 اگست سے کشمیر وادی میں رہنماؤں، علیحدگی پسندوں اور پتھربازوں سمیت 5161 لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ اس میں سے 218 پتھربازوں کے ساتھ 609 لوگوں کو فی الحال حراست میں رکھا گیا ہے۔

(ایجنسیاں)