جمعیت علماے ہند نے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے لیے میڈیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطابلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا
نئی دہلی، اپریل 7: اسلامی اسکالرز کی تنظیم جمعیت علماے ہند نے دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر میڈیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
درخواست میں مرکز کے لیے ہدایت طلب کی گئی ہے کہ وہ جعلی خبروں کی اشاعت کو روکنے اور نظام الدین مرکز معاملے کے سلسلے میں متعصبانہ اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے میڈیا سیکشن کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
جمعیت اور اس کے قانونی سیل کے سکریٹری کی جانب سے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعہ دائر کی گئی درخواست میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے غیر متوقع واقعے کو "شیطانیت” کہنے اور پوری مسلم کمیونٹی کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد جعلی خبریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں، جس میں مسلمانوں کو خراب شبیہ پیش کی جا رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ عرض کیا گیا ہے کہ اس طرح کی رپورٹنگ نے فرقہ وارانہ دشمنی کو جنم دیا ہے اور اس کے ساتھ نفرت بھی پیدا ہوئی ہے، جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مجروح اور متاثر کرتے ہیں۔‘‘
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ برادری کے اس "اختلاف” کے نتیجے میں "مسلمانوں کی زندگی اور آزادی کو شدید خطرہ” لاحق ہے اور اس طرح میڈیا آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ان کے "زندگی کے حق” کی خلاف ورزی کا باعث بنی ہے۔