جبراً تبدیلی مذہب قانون کے تحت گرفتارمولانا عمر گوتم کو 776 دنوں بعدملی ضمانت  

الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی،20 جون 2021 میں اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گرفتار کیا تھا

نئی دہلی ،05 اگست :۔

جبراً تبدیلی مذہب کے خلاف سخت قانون کے تحت 2021 میں اتر پردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے ذریعہ گرفتار کئے گئے مولانا عمر گوتم کو الہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز جمعہ کو ضمانت دے دی ۔انہیں 20جون 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان کے وکیل نے بتایا کہ ممتاز اسلامی اسکالر مولانا عمر گوتم  جنہیں تبدیلی مذہب کے خلاف سخت قانون کے تحت جیل میں بند کیا گیا تھا  کو جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔

20 جون 2021 کو اتر پردیش اے ٹی ایس نے  ایک ممتاز سلامی مبلغ اور اسلامک دعوہ سینٹر کے بانی مولانا عمرگوتم  اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا۔ان پر اور ان کی تنظیم پر شرون معذور طلبہ سمیت ہزاروں لوگوں کا جبر مذہب تبدیل کرا کر اسلام مذہب میں داخل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔تبدیلی مذہب کرنے والوں کے لئے شادی کا انتظام کرنا اور غیر ملکی فنڈ فراہم کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان پر سازش ،دھوکہ دہی اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کے غیر قانون تبدیلی مذہب قانون کی دفعات کے تحت الزامات عائد کئے گئے تھے ۔

25 جون 2021 کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے گوتم کے خلاف منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون 2002 کے تحت غیر ملکی فنڈنگ ​​اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مقدمہ درج کیا۔

ستمبر 2021 میں، لکھنؤ کی ایک عدالت نے اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی جانب سے گوتم اور اس کیس میں ملوث دیگر افراد کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے "جرم کے ارتکاب کی سازش” کا الزام عائد کرنے کی درخواست کو قبول کیا (دفعہ 121 اے۔ IPC) اور "جنگ چھیڑنے کے منصوبے کو آسان بنانے کے ارادے سے چھپانا” (سیکشن 123 IPC)۔11فروری 2022 کو گوتم کو ان کے خلاف ایک معاملے میں ضمانت دے دی گئی تھی۔

حکومت نے صرف گوتم اور ان کے ساتھیوں کو ہی نہیں بلکہ  گوتم کے خاندان کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں ان کا بیٹا عبداللہ گوتم بھی شامل ہے، جسے نومبر 2021 میں مذہب تبدیل کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمر گوتم نے خود ساڑھے تین دہائی قبل 20 سال کی عمر میں ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد وہ دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں اسلامک دعوت سنٹر چلا رہے تھے۔ وہیں سے ان کی گرفتاری ہوئی۔

محمد عمر گوتم کا تعلق اصل میں اتر پردیش کے فتح پور ضلع سے ہے۔ وہ 1964 میں ایک ہندو راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے، اسلام قبول کرنے سے پہلے ان کا نام شیام پرتاپ سنگھ گوتم تھا۔ ان کے والد کا نام دھنراج سنگھ گوتم ہے۔ وہ چھ بھائی ہیں جن میں سے عمر چوتھے ہیں۔ گھر میں انہیں بچپن سے پردھان جی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ اس وقت فتح پور کے گوتم کے گاؤں میں مسلمانوں کا نہ کوئی گھر تھا اور نہ ہی کوئی مسجد لیکن پھر بھی عمر گوتم کو اللہ نے ہدایت دی اور وہ خود لوگوں کے لئے ہدایت کی راہ دکھانے والے بننے کا فیصلہ کیا ۔لیکن حکومت اور ہندو شدت پسندوں کے نشانے پر آئے انہیں متعدد الزامات کے تحت انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔