جامعہ کے طلبا نے لائبریری میں گھس بچوں کو مارتی ہوئی پولیس کی سی سی ٹی وی ویڈیو جاری کی، کانگریس نے پولیس پر کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، فروری 16— جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے دو ماہ پرانی ویڈیو جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح دہلی پولیس اہلکار 15 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ میں احتجاجی مارچ کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے ریڈنگ ہال میں طلبا کو مار رہے تھے۔

ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ ایک طالب علم خود کو پولیس کے غصے سے بچانے کے لیے خود کو ایک میز کے نیچے چھپا رہا ہے جبکہ ایک اور جامعہ لائبریری کے ریڈنگ ہال میں دوڑ رہا ہے تاکہ پولیس کے حملے سے بچ سکے۔

ویڈیو میں ایسے طلبا پر پولیس مظالم کی نشاندہی کی گئی ہے جو تشدد میں ملوث نہیں تھے اور صرف ریڈنگ ہال میں پڑھ رہے تھے۔

پولیس کی مار پیٹ میں ایک طالب علم اپنی ایک آنکھ میں بینائی سے بھی محروم ہوگیا تھا۔

 ویڈیو جاری ہونے کے بعد کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جامعہ کے طلبا پر پولیس بربریت کی مذمت کی۔ ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا ’’دیکھیے کس طرح دہلی پولیس طالب علموں کو بری طرح سے پیٹ رہی ہے۔ ایک لڑکا ایک کتاب پڑھ رہا ہے لیکن ایک پولیس اہلکار اس کی پٹائی کرتا رہتا ہے۔ وزیر داخلہ (امت شاہ) اور دہلی پولیس نے جھوٹ بولا تھا کہ وہ لائبریری میں داخل نہیں ہوئے تھے۔‘‘

انھوں نے مزید لکھا "اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد اگر جامعہ میں پولیس کارروائی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو … حکومت کا ارادہ بے نقاب ہو جائے گا۔”

ان کی پارٹی کے رہنما ششی تھرور نے بھی ویڈیو میں دکھائے جانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا "سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ پولیس نے بغیر کسی اشتعال انگیزی کے جامعہ کے طلبا پر حملہ کیا۔ یہ خوفناک ہے۔ ان لاقانون پولیس اہلکاروں کو مثالی سزا دی جانی چاہیے۔”

جامعہ میں پولیس کارروائی کی ملک کی دوسری یونی ورسٹیوں کے طلبا نے ہی نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ہارورڈ اور آکسفورڈ یونی ورسٹیوں کے طلبا نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے طلبا پر پولیس کی بربریت پر اپنے صدمے کا اظہار کیا۔