تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے مزید 4 امدادی کیمپ لگائیں، ایمبولینس اور بیت الخلا فراہم کریں: دہلی ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم دیا
نئی دہلی، مارچ 20: شمال مشرقی دہلی تشدد کے سیکڑوں متاثرین کے لیے ایک بڑی راحت میں دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چار اضافی امدادی کیمپ لگانے اور ان کیمپوں میں طبی ایمبولینس تعینات کرنے کا حکم دیا۔ متاثرین کی جانب سے یہ درخواست شیخ مجتبیٰ فاروق نے دائر کی تھی۔
جسٹس سدھارتھ مردل اور تلونت سنگھ پر مشتمل بنچ نے یہ حکم منظور کیا اور مرکزی حکومت، دہلی حکومت اور ایم سی ڈی کو ہدایت کی کہ وہ چار دن میں کارروائی کی رپورٹ پیش کریں۔
اس ماہ کے شروع میں دہلی حکومت نے مصطفی آباد کے عیدگاہ احاطے میں، فروری میں ہونے والے تشدد کے متاثرین کے لیے ایک امدادی کیمپ لگایا تھا۔ گذشتہ ہفتے کئی دن تک خراب موسم اور تیز بارش کی وجہ سے ان میں رہنے والوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے بعد فاروق نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، جس نے بعد میں یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کردیا۔
چار اضافی امدادی کیمپوں کے قیام کے علاوہ دہلی ہائی کورٹ کی بنچ نے حکام کو کیمپوں کے لیے ایمبولینس کی سہولیات فراہم کرنے، علاقوں میں باقاعدگی سے کچرا صاف کرنے اور صفائی کو یقینی بنانے، کیمپوں کے لیے زیادہ بیت الخلا قائم کرنے اور کیمپ میں پناہ گزیں تمام افراد کے لیے زیادہ بستروں کی فراہمی کا بھی حکم دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے حکومت کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ اگر وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں یا اپنا سامان جمع کرنے کے لیے جانا چاہتے ہیں تو حکومت ان کو تحفظ فراہم کرے۔
سینئر وکیل کولن گونسالویز نے فاروق کی طرف سے اس مقدمے کی سماعت کی، جنھوں نے متاثرین کی جانب سے درخواست دائر کی تھی۔
شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں (23-26 فروری تک) تین روزہ طویل وسیع پیمانے پر تشدد کے واقعات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ سیکڑوں گھروں اور دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور نذر آتش کیا گیا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے۔ سیکڑوں گاڑیاں بھی نذر آتش کر دی گئی تھیں۔
انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے دہلی ایس آئی او کے صدر ابوالاعلا سید، جنھوں نے درخواست دائر کرنے میں فاروق کی مدد کی تھی، نے کہا ’’ہم دراصل سپریم کورٹ میں متاثرین کے لیے راحت کے حصول کے لیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کیس ہائی کورٹ میں منتقل کیا۔ آج ہماری درخواست پر دوسری سماعت تھی جس کے بعد بنچ نے یہ حکم منظور کیا۔‘‘
عیدگاہ امدادی کیمپ میں متاثرین کو درپیش مشکلات کے بارے میں انھوں نے کہا ’’کیمپ میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد ہے۔ اگر کوئی بیماری لوگوں کو متاثر کرتی ہے تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ کیمپ کھلی جگہ اور محلے کے وسط میں ہے۔ اس کے علاوہ وہاں بہت ساری سہولیات نہیں ہیں۔‘‘
سید نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے چار روز میں کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے اور منگل (24 مارچ) کو آئندہ سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔