لئیق اللہ خاں منصوری، ایم اے (بنگلورو)
وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِر
’’ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟۔‘‘
(القمر : ۱۷)
یہ آیت سورہ قمر میں چار بار آئی ہے۔ اس آیت میں ایک چیلنج کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے آسان بنا دیا ہے۔ یہ بات پوری سورت میں چار بار بیان کی گئی اور اس کے ساتھ یہ سوال بھی چار بار اٹھایا کہ ’’ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟‘‘
٭ اس اعلان اور اس سوال کو بار بار سننے کے بعد بندے پر گویا اتمام حجت ہو جاتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ قرآن کو سمجھنے اور اس سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے استطاعت بھر کوشش شروع کر دے۔
٭ آیت میں قرآن کو ’’ذکر‘‘ کے لیے آسان بنانے کی بات ہے۔ ذکر کے معنی یاد کرنے، حفظ کرنے کے بھی ہیں اور کسی کلام سے نصیحت و عبرت حاصل کرنے کے بھی، یہ دونوں معنی یہاں مراد ہو سکتے ہیں۔
(معارف القرآن)۔
٭ قرآن مجید واقعی حفظ کے لیے بھی آسان ہے۔ دنیا کی کسی اور کتاب کو حفظ کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ صرف قرآن کے ساتھ خاص ہے۔
٭ ذکر کا دوسرا مفہوم ’’نصیحت اور یاد دہانی‘‘ ہے۔ اس حوالے سے بھی مسلمانوں کو توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالٰی نے درس و عبرت کے لیے قرآن کو آسان بنا دیا ہے۔ ہر انسان قرآن کے پیغام کو سن کر نصیحت حاصل کر سکتا ہے۔ یہ قرآن کا اعجاز ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب یہی قرآن مجید ہے لیکن اس کتاب کے
ساتھ ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ سب سے کم سمجھی جانے والی کتاب بھی یہی قرآن مجید ہے۔ مسلمان قرآن کی تلاوت تو کرتے ہیں لیکن اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمان قرآن کے ہوتے ہوئے اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں۔حالانکہ آج قرآن سمجھنے کے لیے بہت ساری سہولتیں ہیں۔ علمائے کرام نے قرآن کی تفسیریں عوام الناس کو سمجھانے کے لیے ہی لکھی ہیں۔ آج تقریباً ہر بڑی زبان میں قرآن کی تفسیر موجود ہے۔ ہے کوئی قرآن کو سمجھنے کی کوشش کرنے والا؟
٭ قرآن ’’تذکر بالقرآن‘‘ کے لیے آسان ہے۔ لیکن ’’تدبر بالقرآن‘‘ کے لیے مشکل ہے۔ یعنی قرآن سے رہنمائی حاصل کرنا آسان ہے، لیکن قرآن کی گہرائیوں میں اترنا اور اس میں تدبر کرنا اور اجتہاد کرنا آسان نہیں ہے۔ اس کے لیے عربی زبان اور دیگر ضروری علوم سے واقفیت ضروری ہے۔ تفاسیر کا وسیع مطالعہ بھی تدبر میں مفید ہو گا۔
تیسیر قرآن (قرآن کو آسان کرنے) کے مختلف پہلوؤں کو تدبر قرآن میں بیان کیا گیا ہے۔
(۱) قرآن عربی مبین میں نازل ہوا ہے تاکہ آسانی سے سمجھا جا سکے۔
(۲) اللہ نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے تاکہ اس کے پیغام کو اخذ کرنے میں سہولت ہو سکے۔(۳) نزول قرآن کی ابتداء چھوٹے چھوٹے فقروں سے ہوئی پھر دقیق مضامین بیان ہوئے۔
(۴) قرآن میں مختلف انداز اور اسلوب میں بات سمجھائی گئی ہے۔
(۵) قرآن میں سورتوں اور آیات کا آپسی ربط بھی ’’تیسیر‘‘ ہی کے لیے ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن سے نصیحت حاصل کرنے کی جانب متوجہ فرمائے۔ قرآن مجید کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی سعادت بخشے۔ آمین
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 11 تا 17 اپریل 2021