بی جے پی نے کی تھی دہلی فسادات کی سازش: سنجے سنگھ
نئی دہلی، جولائی 20: عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے ممبر سنجے سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے ’’گہری سازش‘‘ میں ملوث تھی، جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے اور کروڑوں روپے کی مالیت کی املاک کو تباہ کردیا گیا تھا۔
یہ الزامات انھوں نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں لگائے جو دہلی حکومت اور ایل جی انل بیجل کے مابین ہونے والی تنازعہ کو میڈیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
سنگھ نے الزام لگایا کہ دہلی میں اسمبلی انتخابات سے قبل ایک ’’گہری سازش‘‘ کی گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’فسادات بی جے پی کی گہری سازش کا نتیجہ تھے۔ فسادات کی منصوبہ بندی بی جے پی نے کی تھی۔ میں پہلے دن سے یہ بات کہہ رہا ہوں اور آج بھی دہرا رہا ہوں۔ یہ بات میں نے پارلیمنٹ میں بھی کہی تھی کہ بی جے پی نے فسادات کو منظم کیا تھا۔ اور ایم ایچ اے کے ماتحت آنے والی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’پولیس کچھ معاملات میں چارج شیٹ داخل نہیں کررہی ہے، کچھ میں کمزور چارج شیٹ فائل کررہی ہے اور کچھ میں سخت، کچھ معاملات میں اضافی چیزیں لکھ رہی ہے اور کچھ میں حقیقت کو چھپا رہی ہے۔‘‘
مرکزی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایل جی بیجل کے بارے میں سنگھ نے کہا کہ ایل جی کا واحد مقصد مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعے منتخب کردہ وکیلوں کی سفارش کرنا ہے تا کہ ’’بی جے پی کے سیاہ چہروں، تاریک اعمال اور بی جے پی کے ذریعے کیے جانے والے جرائم
کو چھپا کر ان کی حفاظت کی جا سکے۔‘‘
انھوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور ایل جی اپنے وکیلوں کی تقرری کے لیے بے چین ہیں کیوں کہ وہ فسادات سے متعلق اندھیرے اور جرائم کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ عام آدمی پارٹی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور منصفانہ مقدمہ کی خواہاں ہے۔