بھٹکل میں کانگریس امیدوار کی جیت پر انوکھا جشن،ایک ساتھ لہرایا اسلامی اور بھگوا پرچم

بھٹکل سرکل پر دلت شناخت والا بابا صاحب امبیڈکر اور کانگریس کا بھی پرچم لہرایا،بی جے پی اور دائیں بازو کے حامیوں کا منفی تبصرہ

نئی دہلی،15مئی:۔

کرناٹک میں بی جے پی کی شکست اور کانگریس کی جیت کا جوش قابل دید تھا۔کرناٹک میں جس طریقے سے وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر امت شاہ تک ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے تھے ،مذہبی اور ہندتو کارڈ کا بھی جم کر استعمال کیا  تھا لیکن رائے دہندگان کی ہوش مندی کے سامنے بی جے پی کی نفرت کی ایک بھی چال کامیاب نہیں ہوئی اور کرناٹک میں بی جے پی کا  شدت پسند ہندتو کا ایجنڈہ فیل ہو گیا ۔

کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد متعدد شہروں میں انوکھا جشن کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔سب سے علیحدہ نظارہ  بھٹکل کا تھا جہاں ہندو مسلم اور تمام طبقات کے لوگ ایک ساتھ اپنی اپنی شناخت والے جھنڈوں کے ساتھ جشن مناتے نظر آئے ۔بھٹکل سرکل (شمس الدین  سرکل) پر یہ نظارہ قابل دید تھا  جہاں شہر کے قلب میں بھٹکل سرکل کے گنبد نما اسٹرکچر پر چڑھ کرہندو مسلمان سب ایک ساتھ جشن مناتے نظر آئے ۔یہ واقعہ تھا 13 مئی کی شام کا جب مکمل اکثریت کے ساتھ کانگریس نے کرناٹک میں کامیابی حاصل کی تھی۔

سہیل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق  اس سرکل پر بڑی تعداد میں ہندو اور کانگریس حامیوں کے ساتھ مسلم نوجوان بھی جمع ہوئے ۔ کانگریس حامیوں نے جہاں کانگریس کا پرچم لہرایا تو اسی دوران بھگوا جھنڈوں کے ساتھ غیر مسلم اور چاند ستارے والے سبز جھنڈوں کے ساتھ مسلم نوجوان اس مقام پرجشن میں شرکت کے لئے پہنچے تو کسی نے بیک وقت سبزجھنڈا، بھگوا جھنڈا ، نیلے و سفید رنگ کےساتھ امبیڈکر کی تصویر والا دلت طبقہ کا جھنڈا اور منکال وئیدیہ کی تصویر والا جھنڈا بھی کانگریس کے جھنڈے کے ساتھ سرکل پر لہرا دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ   یہ سب کچھ کسی منصوبہ بندی کے بغیر آناً فاناً ہوگیا تھامگر تیز ہوا کےساتھ لہراتے ہوئے ان جھنڈوں کا دلکش منظر وسیع النظری کے ساتھ دیکھنے والوں کے لئے بھٹکل میں  مسلم و غیر مسلم طبقات کی ہم آہنگی کے نئے دور کا اشارہ کر رہا تھا۔

واضح رہے کہ بھٹکل سے کانگریس کے امیدوار منکا ویدیہ کو اجتماعی طور پر مسلمانوں نے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔بھٹکل مسلمانوں کا مرکزی ادارہ مجلس اصلاح  و تنظیم نے بھی کانگریس امیدوار کی حمایت کااعلان کیا تھا۔اس لئے کانگریس امیدوار کی جیت کے بعد مسلم نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس جیت کے جشن میں شریک ہوئی۔

مگر شام ڈھلتے ڈھلتے تنگ نظر فرقہ پرستوں نے  اس  انوکھے جشن  کوبالکل منفی رنگ میں رنگ دیا اور ایک منفی پیغام کے ساتھ سوشل میڈیا پر یہ تصویر وائر ل ہونے لگی ۔ شدت پسندوں نے الزام لگایا کہ کرناٹک میں جیت کے بعد بھگوا پرچم کی جگہ اسلامی پرچم آویزاں کر دیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق  بی جے پی آئی ٹی سیل کے چیف امیت مالویہ نے ٹویٹر پر بھٹکل شمس الدین سرکل کی تصویر کے ساتھ مخالفانہ مہم چلائی اور وہاں بھٹکل کے مسلمان ، پاکستان ، دہشت گردی، انڈین مجاہدین ، یاسین بھٹکل جیسے موضوعات کے ساتھ  منفی پیغامات کی باڑھ آ گئی ۔ اس کے ساتھ ہی کچھ مثبت اور وضاحتی جوابی پیغامات بھی دیکھنے کو ملے۔

اس درمیان  حقائق کی چھان بین کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے بعض لوگوں کے ساتھ ساتھ کئی میڈیا والوں نے بھی وضاحتی خبریں عام کرتے ہوئے منفی پروپیگنڈہ کا فوری نوٹس لیا اور اتر کنڑ  کے ایس پی سے براہ راست رابطہ کرکے اس معاملے کی حقیقت اور وضاحت عام کرنے اور منفی پروپگنڈہ پر روک لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔

آلٹ نیوز  کی رپورٹ کے مطابق بھٹکل میں صلاح الدین نامی ایک مقامی سے رابطہ کیا جس نے ہمیں اس موقع پر ایک ویڈیو شوٹ فراہم کیا جہاں جشن منایا گیا تھا۔ ویڈیو میں، وہ کہتے ہیں: "ہیلو، یہ بھٹکل سرکل ہے۔ شروع میں یہاں کوئی جھنڈا نہیں تھا۔ تمام جھنڈے (آپ دیکھتے ہیں) ایک ہی وقت میں لگائے گئے تھے، چاہے وہ سبز جھنڈا ہو، بھگوا پرچم ہو، بابا صاحب امبیڈکر کا جھنڈا ہو یا کانگریس کا جھنڈا ہو۔ ٹویٹر پر گمراہ کن دعووں  پر یقین نہ کریں  ، چاروں جھنڈے ایک ہی وقت میں لگائے گئے تھے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق  اتر  کنڑ کے ایس پی وشنو وردھنے نے سوشل میڈیا صارفین  سے اپیل کی کہ   وہ افواہیں پھیلانے اور حساس مواد پوسٹ کرنے سے گریز کریں جس سے خطے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ ایک مذہبی جھنڈا تھا، اور یہ پاکستانی جھنڈا نہیں تھا۔ ہم نے اس کی تصدیق کر لی ہے، اور ہم سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی گمراہ کن معلومات کو شیئر نہ کریں جس سے فرقہ وارانہ بدامنی پھیل سکتی ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہیں کی گئی اور نہ ہی کارروائی شروع کی گئی کیونکہ موقع پر موجود افسران نے پہلے ہی تصدیق کر دی تھی کہ یہ پاکستانی پرچم

نہیں ہے۔