بنگلہ دیش پر این آر سی سے کوئی اثر نہیں پڑے گا: ہندوستانی خارجہ سکریٹری
نئی دہلی، مارچ 02— نئی دہلی نے ڈھاکہ کو یقین دلایا ہے کہ آسام میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی تازہ کاری سے بنگلہ دیش یا اس کے عوام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہندوستان کے سکریٹری خارجہ ہرش وی شرنگلا نے پیر کو ڈھاکہ میں ایک پروگرام میں یہ بیان دیا۔
پیر کے روز ڈھاکہ میں منعقدہ ایک سیمینار "بنگلہ دیش اور ہندوستان: ایک امید افزا مستقبل” میں پی ٹی آئی نیوز ایجنسی کے ذریعہ شرنگلا کے حوالے سے بتایا گیا کہ "شہریوں کے قومی رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنا ایک مکمل طور پر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔”
سکریٹری خارجہ نے مزید کہا "ہندوستان بنگلہ دیش کو یقین دلاتا ہے کہ این آر سی کا ملک اور اس کے عوام پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔”
سکریٹری خارجہ کا بیان بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت اور اس کے اعلی قائدین این آر سی کے بارے میں جو کچھ کہتے آئے ہیں اس کے برعکس ہے۔ جب گذشتہ سال اگست میں آسام این آر سی کے لیے عمل جاری تھا تو اس کی تکمیل کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ سمیت متعدد رہنماؤں نے کہا ہے کہ این آر سی کے ذریعے حکومت "بنگلہ دیشی دراندازیوں” کی شناخت کرے گی اور انھیں ہندوستان کی حدود سے باہر نکال دے گی۔
پچھلے سال اگست میں آسام کے این آر سی کی حتمی فہرست کو منظر عام پر لایا گیا تھا جس میں تقریباً 19 لاکھ افراد کو خارج کردیا گیا تھا۔ حکومت سے تشکیل پانے والے غیر ملکیوں کے ٹربیونلز کے سامنے انھیں اپنی واضح ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کا حتمی موقع دیا گیا ہے۔
پچھلے سال دسمبر میں جب ہندوستانی پارلیمنٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) منظور کیا تھا جس کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے، تب بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومن اور وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے ہندوستان کا دورہ منسوخ کردیا تھا۔
سکریٹری خارجہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورات (اے آئی ایم ایم ایم) کے قومی صدر نوید حامد نے کہا ’’پورا بیان حکمران بی جے پی کے سابقہ سیاسی بیانات سے متصادم ہے۔ یہ کہہ کر کہ این آر سی کا بنگلہ دیش پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ہماری حکومت بالواسطہ اعتراف کر رہی ہے کہ آسام این آر سی سے خارج ہونے والے افراد بنگلہ دیشی درانداز نہیں ہیں۔ اگر وہ بنگلہ دیشی ہیں لیکن آپ انھیں بنگلہ دیش نہیں بھیجنا چاہتے تو آپ ان کے ساتھ کیا کریں گے؟ ان کا کیا حشر ہوگا؟‘‘
نوید حامد نے مزید سوال کیا ’’اگر آپ یہ مان رہے ہیں کہ وہ بنگلہ دیش کے غیر قانونی تارکین وطن نہیں ہیں، تو پھر انہیں بتائیں کہ وہ کہاں سے ہیں اور ان کا کیا حشر ہوگا۔ جب ہماری حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ این آر سی بنگلہ دیش کو متاثر نہیں کرے گا تو پھر وہ اپنے ہی شہریوں کو کیوں ہراساں کررہی ہے؟ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ شہریوں سے معافی مانگے کیونکہ وہ یہ کہہ رہی ہے کہ وہ ہر درانداز کو پکڑ کر باہر بھیج دے گی۔‘‘