بلند خواب دیکھیے۔۔

عروج و کامیابی کے لئے

عمیر محمد خان،ریسرچ سکالر

 

خواب۔۔عروج و ترقی کے خواب۔۔سنہرے اور زرین مستقبل کے خواب۔۔کامرانی و کامیابی کے خواب۔۔محبتوں اور عقیدتوں کے خواب۔۔امن و آشتی کے خواب۔۔سکون و طمانیت کے خواب۔۔ کچھ پانے اور حاصل کرنے کے خواب۔۔
جی ہاں،خواب تصوراتی حقیقت ہے۔ تصورات زندگی ہی خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہیں۔ دن کے اجالوں میں دیکھے گئے خواب حقیقت کا روپ دھارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کچھ پانے کی تمنا کچھ کرنے کی آرزو خواب ہی جگاتے ہیں۔خواب ہی انسان کو بیدار رکھتے ہیں۔ خواب ہی دلوں میں آگ بھڑکاتے ہیں۔ زندگی کو تحریک دیتے ہیں۔ پیہم کوشش اور جدوجہد کو جاری رکھنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ حیات خوابوں سے ہی آگے بڑھتی ہے۔ مستقبل خوابوں سے ہی سنورتے ہیں۔
زندہ قومیں زرین زندگی کے خواب دیکھتی ہیں اور ان خوابوں کی تکمیل کے لیے متحرک و فعال افراد کو اپنے خواب سونپتی ہیں۔ ایک ایک قدم ایک ایک لمحہ نئے ادوار کی سمت جدت و ندرت لیے ہوتا ہے۔ زندہ قوم کے زندہ افراد اپنے خوابوں کے امین ہوتے ہیں۔ مردہ قوم خواب نہیں دیکھتی ہے۔ وہ دوسروں کے سہارے زندگی گزارتی ہے۔ ان کے خواب دلوں میں پروان چڑھتے ہیں اور اسی میں ہی دفن ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی دوسروں کے خوابوں سے مزین ہوتی ہے۔ خواب مُردوں کی میراث نہیں بلکہ زندوں کی ملکیت ہے۔ خواب زندگی کی علامت ہے۔ خواب حیات کی دھڑکن ہے۔۔۔۔!!!
خوابوں نے ہی کار عظیم برپا کیے ہیں۔ خوابوں سے ہی عدیم المثال کارنامے معرض وجود میں آئے۔تاج محل ایک خواب کی ہی حقیقت ہے۔ انسان کی خلائی پرواز تسخیر کائنات کا ایک ادنیٰ حقیقی روپ ہے۔ جدید آلات ٹکنالوجی ہمارے منفرد خوابوں کی جھلک ہے۔ گرانٹ ٹرنک روڈ، ٹرانس سائبیرین ریلوے، دنیا کا طویل ترین پل Damyang Kunshan، دیوار چین سب ہی دن کے اجالوں میں دیکھے گئے خواب تھے مگر عمل سے ان کا وجود دنیا کے سامنے ظاہر ہوا۔
خوابوں کی دنیا حسین و رنگین ہوتی ہے۔ خوابوں کی دل کشی اور دل فریبی سے ہر کسی کو چاہ ہوتی ہے۔ دنیا کی کشش خوابوں سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ خواب انسانوں کا سرمایہ ہے ۔۔ ۔۔حیات کی رونق ہے۔۔۔۔۔۔ خواب دیکھنا انسانی جبلت ہے اور خواب دکھانا انسانی فریب ہے۔ خواب قوت حیات ہے۔ خواب مغموم دلوں کا سہارا ہے۔ خواب نفسیاتی تسکین ہے۔ خواب سرور و انبساط کا ذریعہ ہے۔خواب عکس حیات ہے۔ مگر خواب اس لمحہ عمل بن جاتے ہیں جب ہم ان کو وجود میں لانے کے لیے عملی اقدام کرتے ہیں۔ خواب حقیقت کا رنگ اس وقت لیتے ہیں جب ہم ان کی تعبیر کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔ بصورت دیگر خواب محض خواب ہی رہ جاتے ہیں ۔۔۔۔!! ناکردہ خواب۔۔۔۔۔ادھورے خواب ۔۔۔۔۔بے تعبیر خواب۔۔۔۔بے عمل زندگی خوابوں کے سہارے بیت جاتی ہے۔ ماضی کی حسین یادوں میں گزر جاتی ہے مگر حال و مستقبل کو شاندار اور قابل تقلید نہیں بنا سکتی ہے۔
Dream is not that which you see while sleeping it is something that does not let you sleep .(APJ Abdul Kalam)
خواب وہ نہیں جو تم سوتے ہوئے دیکھتے ہو بلکہ وہ جو تم کو سونے نہ دے ۔
( اے پی جے عبدالکلام)
تاج محل شاہ جہاں کا خواب تھا۔ اس نے اس خواب کو عملی جامہ پہنایا اور عمل سے اپنے خواب کو عدیم المثال بنا دیا۔ آج بھی اس کی نقالی کرنا ایک خواب ہے۔ اس سنہری خواب نے اسے بے چین رکھا۔ اسےعملی شکل دینے کے لیے اکسایا۔ اس تصور نے اسے بالآخر مجبور کیا کہ وہ اس خواب کو تسخیر کرے۔ اس کے خواب نے دنیا کو متحیر کر دیا۔ آج بھی تاج محل خواب کی حقیقت پر دلالت کرتا ہے۔ یہ بے مثال، بے نظیر نمونہ اس وقت تعمیر ہوا جب مشینوں اور نقل و حمل کے آسان وسائل موجود نہ تھے۔ فنی مہارت، architectural skills تعمیراتی حسن و زیبائی، ٹائل موزیک، optical illusions, precision, accuracy اور تکمیلیت اس دور کے مناسبت سے اور حیران کن ہے۔ بہر حال یہ فن و مہارت، حسن وزیبائی ہمیں خواب کی قوت اور اس کی تعبیر پر یقین دلاتے ہیں۔ دنیا کی سب سے لمبی ریلوے لائن ٹرانس سائبیرین ریلوے روس کے شہر ماسکو سے ولادیوستوک تک پھیلی ہوئی ہے۔ دنیا کا لمبا پل Danyan Kunshan چین کے شہر بیجنگ میں واقع ہے جس کی لمبائی 165 کلو میٹر ہے۔ یہ بھی ہمارے خوابوں کا حقیقی روپ ہے۔
دور جدید کے آلات حرب ایک کارگر خواب کی دین ہیں۔ میزائل، فائٹر ایئرکرافٹ سبھی وجود میں آنے سے پہلے کسی کے خواب تھے۔ ان کے حصول کے لیے انسان سرگرداں رہے اور کوشش کرتے رہے بالآخر ان خوابوں کو عملی شکل دے دی۔ ان خوابوں کی بدولت ہی انسان قوت کے حصول میں کامیاب ہوا۔ پرتھوی، اگنی 1to5 سابق صدر جمہوریہ ہند عبدالکلام کے خواب تھے۔ انسان کے خلائی تسخیر کے خواب نے ہی اسے افلاک کے چھپے رازوں کو جاننے کا حوصلہ بخشا۔سیٹلائٹ، خلائی پروازیں، خلائی اسٹیشنز اس وسیع کائنات کے سامنے ادنیٰ خواب تھے مگر انسان کے جذبہ عمل نے اسے شرمندہ تعبیر کیا۔
sputnik پہلا سیارچہ 4 اکتوبر 1957 کو خلا میں بھیجا گیا۔چندریان اور MOM جیسی خلائی مشن ایک خواب تھے جو عالم وجود میں ظاہر ہوئے۔ یہ خواب انسانی ہیں جو کار عظیم پر اکساتے ہیں۔خواب عظیم کار ناموں کے موجد بنتے ہیں۔ خواب کی بدولت ہم ایسے کارنامے انجام دیتے ہیں جن سے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
میکانکی و تکنیکی آلات، مشینی آلات، آلات کشاورزی اور گھریلو آلات پہلے تصورات انسانی تھے۔ انسان نے صنعت گری کا خواب دیکھا پھر اپنی قوت بازو سے انھیں ڈھال لیا اور ان تمام آلات جدیدہ کو وجود میں لے آیا جس سے ہم نے آسائش زندگی پالیا۔
طویل دیوار چین بھی انسانی خواب کی سچی جھلک ہے۔ انسانی خواب اور محنت و عمل کی آمیزش سے یہ وجود میں آئی جسے دیکھ کر ہم حیرت میں غرق ہو جاتے ہیں۔ لمبی اور کشادہ گرانٹ ٹرنک روڈ بھی انسان کا خواب تھا جسے اس نے اپنے حسن تدبیر سے ظہور میں لایا۔ یہ طویل شاہراہِ جو سڑک اعظم کہلائی اسے شیر شاہ سوری جیسے نامور فاتح اور انجینئر نے اپنے شعور و عمل سے حسن و دلکشی کا رنگ چڑھایا۔ سڑک کے اطراف پھل دار درخت لگوائے، فوجی چھاؤنیاں قائم کیں۔ یہ شیر شاہ سوری کا خوبصورت خواب تھا جس نے اسے وجود بخشا۔ اس شاہراہ میں شیر شاہ سوری کی فنی مہارت اور جمالیاتی حسن asthetic quality کے جوہر جھلکتے ہیں۔ اس کے بعد جہانگیر نے پل اور سرائے بنائے۔ بعد ازاں مغلوں نے اسے بادشاہی سڑک کا نام دیا اور آج یہ گرانٹ ٹرنک روڈ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ ایشیا کی لمبی اور قدیم سڑک ہے۔ 3670 km کلو میٹر لمبی جو کاکس بازارCoxs Bazar بنگلہ دیش سے کابل تک جاتی ہے۔
خواب ہی ہمارے مثالی وسنہری مستقبل کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ایک تابناک مستقبل ہمارے خواب کا عکاس ہوتا ہے۔ ہمارے اونچے خواب ہی ہمارے خوش کن مستقبل کی علامت ہیں۔ اونچے خواب ہی عظیم کامیابی کے اساس ہیں۔ اونچے خواب اور اونچی سوچ کے مالک افراد قوم کو بام عروج پر پہنچاتے ہیں۔ بلند حوصلے ۔۔بلند سوچ۔۔ اور بلند خواب ۔۔ قوم کی بلندی اور عروج کی نشانی ہیں۔ بلند خواب بلند عزم و حوصلے والے ہی دیکھ سکتے ہیں۔ زندہ قوم کے خواب زندہ ہوتے ہیں اور عملی شکل میں زندہ رہتے ہیں۔ جو قومیں اونچا خواب نہیں دیکھ پاتی ہیں وہ گردِ زمانہ کی نذر ہو جاتی ہیں۔۔۔۔!!! کیونکہ خواب ہی انسانوں کو عمل کے لیے اکساتے ہیں۔ خواب انسانوں کو بےچین رکھتے ہیں۔ خواب ہی پانے کی آرزو اور تمنا کو جگاتے ہیں۔ خواب ہی سرخروئی و کامیابی کا ذوق وشوق پیدا کرتے ہیں۔ خواب ہی بالآخر منزل تک پہنچاتے ہیں۔۔اس لیے بلند خواب دیکھیے۔۔زرین خواب۔۔سنہرے خواب۔۔قوت وطاقت کے حصول کے خواب۔۔عروج وکامرانی کے خواب۔۔عظیم قوم اور عظیم فرد ملت بنے کا خواب۔۔کیونکہ خواب بڑی طاقت وقوت رکھتے ہیں۔ انسانی عمل کی بنیاد ہیں۔۔انسانی انہونی کارناموں کا سرچشمہ ہے۔۔خواب زندگی کی علامت ہے۔۔اور زندہ قوم کے زندہ افراد ہی بلند خواب دیکھتے ہیں-

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 27 دسمبر تا 2 جنوری 2020-21