بارہویں کلاس کی نصابی کتاب میں متنازعہ مواد پر راجستھان مسلم فورم کا قابل قدر اقدام

نعیم ربانی سے ہفت روزہ دعوت کی خاص بات چیت

اسلام اور اسلامی احکامات پر دشمنانِ اسلام کی ریشہ دوانیاں نئی بات نہیں ہے لیکن معاملہ اس وقت زیادہ سنگین بن جاتا ہے جب یہ کام سماج کے وہ لوگ کریں جن پر سماج میں اتحاد بنائے رکھنے اور محبت کی فضا قائم کرنے کی ذمہ داری ہے۔ ایسے ہی ایک معاملہ میں گزشتہ دنوں راجستھان سرخیوں میں رہا جب راجستھان سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کی نصابی کتابوں میں سنجیو پرکاشن نامی پبلیکیشن کی طرف سے شائع ایک کتاب میں اسلام کو راست طور پر دہشت گردی سے جوڑ کر لکھا گیا تھا کہ ’اسلام آتنک واد کا ایک روپ ہے‘۔ اس معاملہ میں ہفت روزہ دعوت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے راجستھان مسلم فورم کے ذمہ دار نعیم ربانی نے بتایا کہ جب راجستھان سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کی 12 ویں کے پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب میں ایسے مواد کی اشاعت کی خبر ان تک پہنچی تو فورم نے ایک پریس کانفرنس کر کے اس معاملے کو اجاگر کیا۔ جئے پور کے پولیس کمشنر سے ملاقات کر کے معاملہ کی شکایت کی اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ معاملہ میڈیا میں آتے ہی سنجیو پرکاشن نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے تحریری طور پر معافی مانگی۔ سنجیو پرکاشن نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نصابی کتاب کی گائیڈ بک میں شامل یہ مواد ایک کتاب ’ایکسلنٹ پاس بک اندھرا‘ سے لیا تھا۔ اس پر مسلم فورم کے ذمہ داران نے تشویش ظاہر کی۔ فورم نے سوال کیا کہ کاپی پیسٹ تو کوئی بھی کر سکتا ہے مگر کیا نصابی کتابوں کو تیار کرنے والے سماج کے پڑھے لکھے اور بالغ نظر لوگوں سے اس قدر گری ہوئی حرکت کی توقع کی جاسکتی ہے؟
آدرش نگر ودھان سبھا حلقہ کے ایم ایل ایے رفیق خان نے اسمبلی میں معاملہ اٹھایا۔ اسی شام راجستھان کے ایک اور ایم ایل ایے امین قاضی نے کمشنر کو کال کر کے ایف ائی آر درج کرانے کو کہا جس پر لال کوٹھی اسٹیشن میں آئی پی سی کی غیر ضمانتی اور سخت ترین دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا۔ مقدمے کے بعد کارروائی کی امید کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جماعت اسلامی ہند حلقہ راجستھان، شعبہ ملکی ایشوز کے سکریٹری نے بتایا کہ مشترکہ طور پر سازش رچنے کے معاملے میں 10 رائٹرز کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے اور یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس میں ملوث تمام ملزمین کو گرفتار کیا جائے اور سب کو بلیک لسٹیڈ کیا جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی لاپروائی نہ کر سکے نیز دوبارہ اس طرح کے لوگوں کی خدمات نہ لی جائیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 مارچ تا  3 اپریل 2021