بات گولی کی بہت دور تلک جائے گی
وقتی فائدے کے ليے اشتعال انگيزی بدترين ناعاقبت انديشی
ڈاکٹر سليم خان، ممبئی
دہلی انتخاب ميں يوگی ادتيہ ناتھ کو اسٹار پرچارک کے طور پر دہلی بلايا گيا۔ انہوں نے جملہ ۱۲ مقامات پر عوام سے خطاب کيا۔ اس موقع پر پاکستان، بريانی اور گولی جيسے الفاظ سے عوام کو ورغلانے کی بھرپور کوشش کی گئی ليکن صرف دو جگہ کامياب ہوئے اور دس مقامات پر شکست فاش سے دوچار ہوگئے۔ اس طرح جس پاکستانی بريانی کے ساتھ يوگی جی ہاضمولا کی گولی بيچ رہے تھے وہ جمال گوٹا ثابت ہوئی اور شاہ جی کی محنت بالآخر غلاظت کے نالے ميں بہہ گئی۔ کيجريوال کے جھاڑو نے اسے صاف کرکے دہلی کو کمل سے پاک کر ديا۔ يوگی کے دورے والے جس حلقۂ انتخاب سے بی جے پی کو کاميابی ملی ان ميں سے ايک روہنی کی نشست ہے۔ اس مقام پر ۲۰۱۵ کی زبردست کيجريوال لہر کے دوران بھی کمل کھل گيا تھا اس ليے دوبارہ بی جے پی کا جيت جانا يوگی کا کارنامہ نہيں کہلا سکتا۔
کراول نگر وہ دوسرا حلقۂ انتخاب ہے جہاں پچھلی بار کمل مرجھا گيا تھا اور اس مرتبہ کھل گيا ليکن کيا يہ يوگی کی وجہ سے ہوا؟ اس سوال کا جواب جاننے کے ليے يہاں کی تاريخ اور اعداد و شمار کی مدد لينی ہوگی۔ کراول نگر پچھلے 37 سالوں سے بی جے پی کا گڑھ رہاہے۔ ۱۹۹۳ سے۲۰۱۳ تک وہاں سے بی جے پی کے اميدوار کامياب ہوتے رہے ہيں۔ اس بار کامياب ہونے والے موہن سنگھ بشٹ بھی وہاں سے پہلے ۴ مرتبہ کامياب ہوچکے ہيں۔ اس ليے يوگی اديتيہ ناتھ جن کا اصلی نام بھی اجئے موہن سنگھ بشٹ ہے نے اگر اپنے ہم نام بھائی کو نہيں جتايا بلکہ اگر يہ ڈھونگی وہاں نہيں جاتا تو بعيد نہيں کہ موہن سنگھ زيادہ ووٹ کے فرق سے کامياب ہوجاتے اس ليے کہ اس کی ايک اور وجہ بھی تھی۔ ۲۰۱۵ ميں ۴۴ ہزار سے زيادہ ووٹ کے فرق سے عآپ کے کپل شرما نے موہن سنگھ بشٹ کو ہراکر ان کی اجارہ داری ختم کر دی تھی۔ حاليہ انتخاب سے قبل کپل شرما اور کيجريوال کے درميان اختلاف ہوگئے اور انہيں پارٹی سے نکال باہر کيا گيا۔ کپل شرما نے بی جے پی ميں شموليت اختيار کرلی جس نے انہيں ماڈل ٹاون سے ٹکٹ دے ديا۔ کپل شرما نے اپنے نام کی مناسبت سے اس اليکشن کو ’ہند پاک ميچ قرار دے ديا‘ مگر رائے دہندگان نے اس ميچ ميں پاکستان کو کامياب کر کے کپل شرما کو ہرا ديا، ليکن کراول نگر ميں شرما کی غير موجودگی کا فائدہ اٹھا کر موہن سنگھ بشٹ ميچ جيت گئے۔ اس ليے اس جيت کا بلا واسطہ کريڈٹ يوگی کو نہيں بلکہ شرما کو جاتا ہے۔
بی جے پی کو کراول نگر کے علاوہ جس روہنی ميں کاميابی ملی وہاں پر يوگی نے کہا تھا جو لوگ شيو بھکتوں کو روکيں گے پہلے انہيں بولی سے سمجھائيں گے ورنہ گولی سے تو وہ سمجھ ہی جائيں گے۔ يوگی بھکتوں نے سوچا کہ اس حکمت عملی کو شيو بھکتوں تک محدود کيوں رکھا جائے کيوں نہ ہر معاملے ميں اسے اختيار کيا جائے۔ اس پر عمل در آمد ميں سب انسپکٹر ديپانشو راٹھی سبقت لے گئے۔ انہوں نے عين انتخاب کے دن جبکہ ديگر رائے دہندگان ای وی ايم کا بٹن دبا رہے تھے يوگی کی تلقين پرعمل کرتے ہوئے اپنے سرکاری پستول کی لبلبی دبا دی اس طرح 26 سالہ خاتون سب انسپکٹر پريتی اہلاوت ان کی ذاتی دشمنی کا شکار ہوگئی۔ ديپانشو کا سراغ روہنی کے فون پر کی گئی بات چيت سے ملا۔
پريتی کا تعلق ۲۰۱۰ کے بيچ (Batch) سے تھا مگر اس کا قاتل ديپانشو ۲۰۱۸ کے بيچ سے آيا تھا يعنی خاصا کم عمر تھا۔ وہ دونوں چونکہ پڑھے لکھے تھے اس ليے قتل سے پہلے ديپانشو نے يوگی کے اپديش انوسار پرتيتی کو بولی سے بات سمجھانے کی سعی کی ہوگی ليکن جب ناکام ہوگيا تو گولی سے سمجھا ديا۔ يوگی کا يہ شاگرد اپنے گرو کی مانند سفاک نہيں تھا اس ليے وہ قتل کے بعد احساسِ جرم ميں گرفتار ہوگيا۔ اس نے اپنے ضمير کو بھی بولی سے سمجھانے کی بہت کوشش کی ہوگی ليکن وہ نہ مانا تب اس نے اسے بھی گولی سے سمجھا ديا، يعنی خودکشی کرلی۔ يوگی مہاراج کو اندازہ نہيں ہوگا کہ ايک معمولی نشست پر اپنی پارٹی کو جيت دلانے کے ليے ان کے گھناونے کھيل کا کيسا بھيانک انجام ہوسکتا ہے؟
يوگی کی انتخابی مہم کے باوجود جن دس مقامات پر بی جے پی کو شرمناک شکست کا منہ ديکھنا پڑا ان ميں سے ايک مہرولی بھی ہے۔ يہ شاہين باغ سے قريب واقع ايک اسمبلی حلقہ ہے۔ يہاں پر جاٹ سماج کی اکثريت ہے اس ليے بی جے پی اور کانگريس دونوں نے جاٹ اميدواروں کو ٹکٹ دے ديا ليکن عآپ نے کمال ہوشياری سے نريش يادو کو اپنا اميدوار بنا ديا۔ مہرولی ميں اپنی روايتی بکواس کے ساتھ يوگی نے يہ سوال کيا کہ ہندوستانی کس کو ووٹ کريں کيا يہ پاکستان طے کرے گا؟ اگر کيجريوال کو ووٹ دينے سے پاکستان خوش ہوتا ہو تو کيا ايسا کرنا چاہيے؟ يہ پاکستانی جنون بھی بی جے پی کی اميدوار کسم کھتری کو کامياب نہيں کرسکا اور وہ اٹھارہ ہزار ووٹ سے ہار گئيں ليکن يوگی جو ’بولی اور گولي‘ کا سبق سکھا کر گئے تھے اس کا مظاہرہ انتخابی نتيجے کے فوراً بعد ديکھنے کو ملا جب نو منتخب عآپ رکن اسمبلی نريش يادو کے قافلے پر کچھ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ايک کارکن کو ہلاک اور دوسرے کو زخمی کرديا۔
گولی باری کے بعد نريش يادو نے کہا کہ ’’يہ واقعہ افسوسناک ہے۔ مجھ پر حملے کی وجہ معلوم نہيں، ليکن يہ سب کچھ اچانک ہوا۔ ميں جس گاڑی ميں تھا اس پر حملہ کيا گيا۔ مجھے يقين ہے کہ اگر پولس نے صحيح طريقے سے جانچ کی تو حملہ آور پکڑے جائيں گے۔‘‘ ايسا لگتا ہے کہ يہ ان کی خوش فہمی ہے کيونکہ اس اندوہناک سانحہ کے بعد دہلی کی پوليس اپنے آقاؤں کے ساتھ کمال وفاداری کرتی ہوئی نظر آئی۔ ايف آئی آر نامعلوم فرد کے خلاف درج ہوئی اور کسی گرفتاری سے قبل ہی ايڈيشنل ڈی سی پی انجيت پرتاپ سنگھ کو پتہ چل گيا کہ حملہ آور ايک ہی تھا۔ اس کے نشانے پر نريش يادو نہيں تھے بلکہ وہی شخص تھا جسے اس نے گولی ماری۔ سوال يہ ہے کہ بغير کسی تفتيش کے انہيں کيسے ’ گيان پراپت‘ ہوگيا۔ وہ پوليس افسر ہيں يا انتريامی يوگی ہيں۔ اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے بجا طور پرعآپ کے سنجے سنگھ نے ٹوئٹ کيا کہ ’’مہرولی رکن اسمبلی نريش يادو کے قافلے پر حملہ! اشوک مان کا سرعام قتل!! يہ ہے دہلی ميں قانون کا راج۔ مندر سے دَرشن کر کے لوٹ رہے تھے نريش يادو۔‘‘ يہ ٹويٹ شاہ اور يوگی دونوں کے گال پر زناٹے دار طمانچہ ہے۔
مہرولی کے سانحہ نے يہ ثابت کرديا کہ دہلی ميں بی جے پی انتخاب ضرور ہار گئی مگر يوگی جی کی گولی والی ثقافت کامياب ہوگئی اور ملک بھر ميں ان کے مشورے پر لبيک کہا جا رہا ہے اور اس کا شکار بی جے پی کے کارکنان بھی ہو رہے ہيں۔ اس کی تازہ مثال جھاجر ضلع کے نوگاوں کی رہنے والی 34 سالہ منيش گودرا ہيں۔ وہ بی جے پی کے کسان مورچہ کی صوبائی سيکريٹری تھيں اور حاليہ دہلی کے انتخاب ميں زور و شور سے حصہ لے چکی تھيں۔ منيش کے بھائی ايس کے جھاکر کے مطابق جب وہ (منيش) اپنی چھوٹی بہن سے فون پر بات کر رہی تھی تو اس کے شوہر نے گولی چلا دی۔ موت سے قبل منيش نے خود يہ بات فون پر بتائی۔ اس الزام کی تائيد ہريانہ ميں چرخی دادری کے باشندے اور منيش کے خسر چندربھان نے گروگرام پوليس تھانے ميں جاکر اپنے بيٹے سنيل گودرا کے خلاف شکايت ميں کی۔
چندربھان نے جو انکشافات کيے وہ چونکانے والے ہيں۔ اس سے بی جے پی کارکنان کے چال اور چرتر کا اندازہ لگايا جاسکتا ہے۔ چندر بھان نے بتايا کہ دھون پور کی ايک صنعت ميں چوکيداری کرنے والے والا ان کا بيٹا سنيل آٹھويں منزل پر رہتا تھا۔ اس کو اپنی بيوی کے کسی دوسرے بی جے پی رہنما کے ساتھ ناجائز تعلقات کا شک تھا اس ليے دونوں کے تعلقات کشيدہ تھے۔ اپنی شکايت ميں ملزم کے والد نے کہا کہ قتل کی رات سنيل شراب پی کر گھر آيا تو شوہر بيوی ميں جھگڑا ہوگيا۔ اس کے بعد جب باورچی خانے ميں جاکر منيش کسی سے فون پر بات کرنے لگی تو سنيل اس کے سينے اور پيٹ پر گولی مار کر فرار ہوگيا۔ يہ بہيمانہ قتل يوگی جی کی نصيحت کا نتيجہ ہے ’’بولی سے نہ سمجھے تو گولی سے سمجھ جائيں گے۔‘‘ سنيل نے پہلے اپنی بيوی کو بولی سے سمجھانے کی کوشش کی اور جب وہ نہيں سمجھی تو گولی سے سمجھا ديا۔ اس ليے سنيل گودرا کے ساتھ يوگی پر بھی اسے قتل پر ابھارنے کے الزام ميں مقدمہ قائم کيا جانا چاہيے۔
يوگی کے اپديشوں کی دہلی اور ہريانہ ميں پذيرائی ديکھ کر يو پی والوں کو بھی جوش آيا ليکن وہاں پر اس کا اظہار يوگی والے انداز ميں کيا گيا يعنی نہ تو احساسِ جرم کا شکار ہوکر قاتل نے خودکشی کی اور نہ باپ نے اپنے بيٹے کو بچانے کے بجائے اس کے خلاف شکايت درج کرانے کی جرأت کی بلکہ آچمن اپادھيائے نامی قاتل پہلے تو بيٹی بچاؤ بيٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگا کر ايک لڑکی کی عصمت دری کردی اور اس کے بعد متاثرہ کے باپ کو بولی سے سمجھايا کہ ايف آئی آر کرنے کی غلطی نہ کرے۔ بولی سے جب بات سمجھ ميں نہيں آئی تو اسے گولی سے اپنی بات سمجھا کر موت کی نيند سلا ديا۔ دہلی ميں جس وقت انتخابی نتائج کا اعلان ہو رہا تھا فیروز آباد کے سپرنٹنڈنٹ آف پوليس پربل پرتاپ سنگھ بتا رہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے شکوہ آباد علاقے ميں آبرو ريزی کی متاثرہ کے والد کی گولی مار کر قتل کرديا۔ کرديا۔