بابری مسجد معاملے میں نظر ثانی کی درخواست امن میں خلل ڈالنے کی کوشش نہیں بلکہ قانونی مراعات کا استعمال ہے

  نئی دہلی: بابری مسجد تنازعہ کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے داخل کی جانے والی نظر ثانی کی عرضی کا مسودہ تیار ہو گیا ہے۔ یہ معلومات جمعیت علماے ہند کے صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں دی گئی۔ پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لینے والی جمعیت علماے ہند کی ورکنگ کمیٹی کی 14 نومبر کو تشکیل کردہ پانچ نفری کمیٹی نے وکلا اور ماہرین قانون سے صلاح و  مشورہ کے بعد بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا اس کا مسودہ تیار ہوگیا ہے اور یہ عرضی جلد داخل کی جائے گی۔

مولانا ارشد مدنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جمعیت علماے ہند کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست داخل کرنے کا مقصد ملک کی قومی یکجہتی اور امن و امان میں خلل ڈالنا ہرگز نہیں ہے بلکہ قانون میں دی گئی مراعات کا استعمال کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کی جا رہی ہے، کیونکہ ملک کے کروڑوں انصاف پسندعوام جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور ماہرین قانون بھی شامل ہیں اس فیصلہ کو سمجھ سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔

(ایجنسیاں)