بابری مسجد کو مسمار کرنے کے ساتھ ہی ایک ’’تاریخی غلطی دور کردی گئی‘‘: پرکاش جاوڈیکر

نئی دہلی، جنوری 25: اتوار کے روز مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں کے ایک گروہ نے ایودھیا میں بابری مسجد پر حملہ کر کے اور اسے مسمار کرکے ایک ’’تاریخی غلطی‘‘ کو درست کیا۔ واضح رہے کہ اس واقعے نے پورے ملک میں فسادات شروع کردیے تھے، جس کے نتیجے میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نے رام مندر کی تعمیر کے لیے پیسے دینے والے لوگوں کا خیرمقدم کرنے کے لیے منعقدہ پارٹی تقریب میں کہا ’’ہم ایک رات پہلے وہاں سو رہے تھے۔ (بابری مسجد) کے تین گنبد نظر آرہے تھے۔ اگلے دن دنیا نے دیکھا کہ ایک تاریخی غلطی کو کس طرح دور کیا گیا۔‘‘

جاوڈیکر نے دعوی کیا کہ بابری مسجد مغل بادشاہ بابر کے عہدیداروں نے ایک ہندو مندر کو منہدم کرنے کے بعد تعمیر کروائی تھی۔ مرکزی وزیر نے دعوی کیا ’’جب بابر ہندوستان آیا تو اس نے ایودھیا میں رام مندر کو منہدم کرنے کا انتخاب کیا کیوں کہ وہ سمجھ گیا تھا کہ ملک کی زندہ طاقت وہاں آرام کر رہی ہے۔‘‘

مرکزی وزیر نے مزید دعوی کیا کہ مبینہ طور پر مندر کو تباہ کرنے کے بعد تعمیر شدہ متنازعہ ڈھانچہ ’’مسجد نہیں تھا کیوں کہ وہاں عبادت نہیں ہوئی تھی۔‘‘

واضح رہے کہ اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے کہ بابری مسجد ایک مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی نومبر 2019 میں اپنے تاریخی فیصلے میں اس دعوے کو مسترد کردیا تھا کہ یہ مسجد ایک تباہ شدہ مندر کے مقام پر بنائی گئی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ ہندوتوا تنظیموں کے اس دعوے کی حمایت کرنے کے لیے آثار قدیمہ کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

جاوڈیکر نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر اتحاد کی علامت ہوگا اور تمام مذاہب کے لوگوں نے اس کی تعمیر کی حمایت کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’رام ملک کو یکجا کرتے ہیں اور ملک کے اتحاد کی علامت ہیں۔ رام جنم بھومی تحریک ملک کی خود اعتمادی کی تحریک تھی۔‘‘

بی جے پی رہنما نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

انھوں نے مندر کی تعمیر کے لیے ’’خوشی خوشی عطیہ‘‘ کرنے پر شہریوں کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ نومبر 2019 میں ایک تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ایودھیا میں متنازعہ اراضی کو رام مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کے زیر انتظام ٹرسٹ کے حوالے کیا جائے گا۔ تاہم عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ بابری مسجد کا انہدام غیر قانونی تھا اور حکومت کو مسجد کی تعمیر کے لیے زمین کا متبادل پلاٹ الاٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔