ایک بندوق بردار کے ذریعے مظاہرہ کر رہے طلبا پر گولی چلانے کے بعد ہزاروں لوگ جامعہ پہنچے

نئی دہلی، جنوری 30— سی اے اے-این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے جامعہ کے طلبا پر بندوق بردار کی فائرنگ کی خبر پھیلتے ہی ہزاروں افراد، مرد اور خواتین، نے جامعہ ملیہ کا رخ کیا۔ جامعہ کے ایک طالب علم کے ہاتھ پر گولی لگی ہے۔ پولیس نے بندوق بردار پر قابو پالیا ہے۔

جامعہ کے طلبا نے 30 جنوری 1948 کو ہندو انتہا پسند گوڈسے کے ہاتھوں قتل ہونے والے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے راج گھاٹ کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پولیس نے مارچ سے روکتے ہوئے سڑک بند کردی تھی۔

پولیس کی بھاری نفری کے سامنے بندوق بردار ہوا میں پستول لہرا رہا تھا اور پولیس کے ذریعے اسے پکڑنے سے پہلے اس نے فائرنگ کردی۔

مجرم نے ”لو آزادی” کا نعرہ لگاتے ہوئے  مظاہرین پر گولی چلائی۔ زخمی طالب علم کی شناخت شاداب کے نام سے ہوئی ہے۔ اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

فائرنگ کی خبر ملتے ہی ہزاروں افراد نے فائرنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے جامعہ کا رخ کیا۔

واضح رہے کہ 13 دسمبر سے جامعہ کے طلبا اور مقامی شہری شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

فائرنگ کا واقعہ بی جے پی کے رہنما اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے ذریعے ایک انتخابی جلسہ کے موقع پر ”دیش کے غداروں کو” کا نعرے لگانے کے بعد پیش آیا ہے جس کے جواب میں ہجوم نے ”گولی مارو سا ** کو” کا نعرہ لگایا تھا۔