اہم عالمی واقعات بیک نظر

2 جنوری : نائجر کے دو مواضعات پر حملے کے بعد کم از کم 100 افراد ہلاک ہوگئے ۔ سی این این کے مطابق دہشت گردوں نے دیہات پر چھاپے مارے ۔ کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔
20 جنوری: جو بائیڈن نے امریکا کے 46 ویں صدر کے طور پر حلف لیا۔انہوں نے ٹھیک دو ہفتے قبل امریکی کیپیٹل پر حملے کے مد نظر زبردست سکیوریٹی انتظامات کے درمیان واشنگٹن میں کورونا وائرس کے باعث معمول سے چھوٹی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
9 جنوری :کم جونگ اُن نے اعلان کیا کہ شمالی کوریا جدید ہتھیار تیار کررہا ہے جن میں جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوز، تکنیکی جوہری ہتھیار، اور میزائل دفاعی نظام کے لیے تیار کیے گئے وار ہیڈز شامل ہیں۔ یہ اعلان امریکا کی جانب سے اس طرح کی اسلحہ سازی سے روکنے کی کوششوں کے باوجود سامنے آیا ۔ کِم نے کہا کہ ہتھیار پیش رفت کے مختلف مراحل میں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ یہ ضروری ہیں قطع نظر اس سے کہ امریکہ کا صدر کون ہے؟
23 جنوری : روسی حکومت کے سخت ناقد الیکسی نوالنایا کی مُلک واپسی پر گرفتار کرلیا گیا جس کے ردعمل میں ان کے حامیوں نے زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔سکیورٹی فورسیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ۔الیکسی نوالنایا زہر سے صحت یاب ہونے کے پانچ ماہ بعد ملک واپس ہوئے تھے۔ گرفتار کیے گئے 1,200 افراد میں نوالنایا کی بیوی بھی شامل تھی، جو احتجاج کے موقع پر کھڑی تھی۔
27 جنوری : بغداد میں دو سال بعد کئے گئے پہلے خودکش بم دھماکے میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ بغداد کے بازار میں صبح دو خودکش بمباروں نے ہجوم کے درمیان خود کو اڑادیا۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
4 فبروری:اسرائیل نے دوسری بار خربة حمصة الفوقا‎ کو مسمار کر دیا کیونکہ اس کا دعویٰ تھا کہ یہ ایک فوجی فائرنگ رینج کے قریب ایک غیر قانونی بستی تھی۔ حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم B’Tselem نے مسماری کو ’’غیر معمولی توسیع‘‘قرار دیا اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینی برادریوں کو ان کی زمین پر قبضہ کرنے کے لیے زبردستی بے دخل کرنا چاہتا ہے۔
2 مارچ : میانمار کی اقوام متحدہ کی نشست پر لڑائی چھڑ گئی۔ اقوام متحدہ کے سفیر کیاموئےتُن نے فوجی قبضے کو مسترد کرتے ہوئے جذباتی تقریر کرتے ہوئے اس نشست پر بدستور فائز ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم، ایک نائب سفیر کا دعویٰ تھا کہ نئے فوجی رہنما اس نشست کو سنبھالیں۔فریقین نے اپنا معاملہ پیش کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو خط بھیجا ۔ اسی دن، آنگ سان سوچی پر مزید دو الزامات عائد کیے جانے کے بعد مظاہرین ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے۔ فوج کی بغاوت کے بعد سے 30 مارچ تک مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 500 سے متجاوز ہوگئی تھی۔ 27 مارچ ہلاکت خیز ترین دن جب فوج 44 شہروں میں پرامن مظاہرین پر کارروائی کرتے ہوئے 114افراد کو ہلاک کیا۔
20 مارچ : لبنان میں معاشی تباہی کے باعث کشیدگی بڑھ گئی۔ سی این این کی رپورٹ لے مطابق سپر مارکیٹوں میں لڑائیاں روز کا معمول بن چکیتھیں، گیس اسٹیشن بند ہو نے لگے اور دواؤں کے لیے ہجوم امڈ پڑا تھا۔ ملک بھر میں خانہ جنگی تیزی سے پرتشدد شکل اختیار کر رہی تھی۔
21 مارچ :خواتین کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی معاہدے’استبول کنونشن‘ سے ترکی کی دستبرداری کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔22 مارچ کو’جرائم بل‘ کے خلاف احتجاج کیا گیا اور مظاہرین پولیس کے خلاف پرتشدد ہو گئے، برسٹل میں احتجاجیوں نے کاروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
30 اپریل : اسرائیل کے ماؤنٹ میرون میں ٹکر کے بعد بھگدڑ مچنے سے کم از کم 45 افراد ہلاک اور دیگر 150افرادزخمی ہوگئے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں بسوں کے ذریعے سیکڑوں یاتری مذہبی تہوار میں شریک ہونے کے لیے پہنچ رہے تھے ۔جس مقام پر یہ حادثہ پیش آیا وہاں بہت سارے لوگ متعدد سمتوں سے علاقے میں جمع ہو رہے تھے۔ (سی این این)
26 اپریل : پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔ یہودی انتہا پسند نعرے لگاتے ہوئے شہر میں مارچ کر رہے تھے۔ پولیس نے مارچ کو دمشق گیٹ کے داخلی دروازے کے ارد گرد روکنے کی کوشش کی۔ پلازہ کی بندش کے خلاف سیکڑوں فلسطینی دروازوں کے گرد جمع ہو گئے تھے۔ کشیدگی کی اصل وجہ تقریباً ایک ہفتہ قبل رمضان کا آغاز تھا۔
7 مئی : مسجد اقصی میں جھڑپوں کے بعد کم از کم 163 فلسطینی اور 6 اسرائیلی اہلکار زخمی ہوئے۔ جشن پرتشدد ہونے سے قبل ہزاروں مسلمان رمضان کی مناسبت سے جمع ہوئے تھے۔ پولیس نے ربڑ کی گولیاں چلائیں اور وہاں موجود افراد نے بوتلیں اور پتھر پھینکے۔
17 مئی: فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت عروج پر پہنچ گئی اور ایک نئے فضائی حملے میں 43 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوئے۔ غزہ سے اسرائیل کی طرف 100 راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں اسرائیل نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے گھر پر بمباری کی تاہم سنوار زخمی نہیں ہوئے۔ اسرائیل نے فضائی حملے جاری رکھے جس کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 200 سے متجاوز ہوگئی۔ 19 مئی کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی طے پانے کے بعد جشن کا سماں شروع ہوا، لیکن کچھ ہی دیر بعد، فضائی حملے اور راکٹ داغے گئے۔ غزہ میں اسکولوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ صدر بائیڈن نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو کشیدگی میں کمی کے اقدامات کے لیے ایک ڈیڈ لائن کال دی۔ 22 مئی کو جنگ بندی باضابطہ طور پر نافذ ہوئی اور امداد غزہ پہنچ گئی۔اس 11 روزہ جنگ میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
15 اگسٹ: طالبان نے اگسٹ میں برق رفتار پیش قدمی کرتے ہوئے افغانستان کے بیشتر علاقوں پر کنٹرل کرنا شروع کیا اور 14 اگست کی شام کابل کے نواحی علاقوں میں پہنچے اور صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے بعد صدارتی محل میں داخل ہوگئے اس طرح امارات اسلامی افغانستان کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔
15ستمبر:10 امریکی صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مشترکہ طور پر آکُس (AUKUS )کے نام سے ایک نئی سہ فریقی سیکیورٹی پارٹنرشپ کا اعلان کیا۔ معاہدے کا سب سے اہم حصہ آسٹریلیا کو آٹھ ایٹمی طاقت سے لیس(لیکن جوہری ہتھیاروں سے لیس نہیں) آبدوزیں بنانے کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا امریکی وعدہ تھا۔ امریکی ٹیکنالوجی تک اسی طرح کی رسائی حاصل کرنے والا واحد دوسرا ملک برطانیہ ہے۔ معاہدے کے اعلان سے متعلق بیان میں ’’ ہند۔ بحرالکاہل علاقے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اسے ضروری قرار دیا گیا۔ اگرچہ تینوں لیڈروں میں سے کسی نے بھی نام لے کر چین کا تذکرہ نہیں کیا، لیکن AUKUS کو چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے ردعمل کے طور پر دیکھا گیا۔ بیجنگ نے اس معاہدے کو ’’انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے ۔
30نومبر: 2021 کےپہلے گیارہ مہینوں میں 184 ممالک میں 7.4 بلین سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی گئیں۔ نومبر 2021 میں، جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے ایک مختلف قسم کے امیکرون(Omicron) کے ابھرنے کی نشاندہی کی جو چند ہفتوں کے اندر پوری دنیا میں پایا گیا ۔
9 دسمبر:سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ وزارت اسلامی امور نےالزام لگایا کہ یہ لوگ اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں، بدعت اور تفرقات پیدا کر رہے ہیں جس کی یہاں ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  26  دسمبر تا 1 جنوری 2021