آسام: غیرملکی قرار دیا گیا 104 سالہ شخص ہندوستانی شہریت ثابت کرنے سے پہلے ہی انتقال کرگیا، متوفی کی بیٹی نے کہا کہ ’’سی اے اے نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا‘‘
گوہاٹی، دسمبر 15: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق آسام میں ایک 104 سالہ شخص کی موت، جسے 2018 میں ٹریبیونل نے غیر ملکی قرار دے دیا تھا، اپنی ہندوستان کی شہریت ثابت کرنے سے پہلے ہی ہوگئی۔
چندردھر داس اتوار کی رات کو کیچڑ ضلع کے امراگھاٹ کے علاقے میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق انھیں دل کا دورہ پڑا تھا۔
جنوری 2018 میں ٹریبیونل نے داس کو غیر ملکی قرار دے دیا تھا۔ اسی سال مارچ میں انھیں سلچر سنٹرل جیل بھیج دیا گیا تھا، لیکن ان کی قید کے خلاف عوامی غم و غصے کے بعد جون میں انھیں رہا کردیا گیا تھا۔
داس کے تین بچوں اور پوتے پوتوں کو ان کی شہرت ثابت نہ ہونے کی وجہ سے آسام کی این آر سی لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
چندردھر داس کی بیٹی نیوتی داس نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’وہ صرف ایک ہندوستانی کے طور پرمرنا چاہتے تھے۔ ہم نے کوشش کی، ہم ایک عدالت سے دوسری عدالت تک دوڑے، وکلا سے لیکر سوشل ورکرز تک سے مددلی، تمام کاغذات جمع کروائے، لیکن ان کا انتقال ہوگیا اور ہم ابھی بھی ہندوستانی حکومت کی نظر میں غیرملکی ہیں۔‘‘
نیوتی داس نے اس بارے میں بتاتے ہوئے کہ ان کے والد کو امید تھی کہ نیا قانون انھیں ہندوستانی شہری بنائے گا، کہا کہ ’’سی اے اے نے بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق داس 1955 میں مشرقی پاکستان (1971 کے بعد بنگلہ دیش) سے ہندوستان آئے تھے۔ انھیں تریپورہ میں پناہ گزینوں کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا لیکن ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ واضح رہے کہ 1971 سے پہلے آسام میں رہنے والے افراد کو بہرحال ہندوستانی شہری سمجھا جاتا ہے۔
معلوم ہو کہ 31 اگست 2019 کو شائع ہونے والی آسام کی این آر سی لسٹ میں 19 لاکھ سے زیادہ افراد کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے، جو کہ آسام کی آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں۔
تاہم آسام کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کوآرڈینیٹر ہتیش سرما نے گذشتہ ہفتے گوہاٹی ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ گذشتہ سال اگست میں شائع ہونے والی این آر سی کی فہرست ’’مکمل اور حتمی‘‘ نہیں تھی اور اس رجسٹرار جنرل کے ذریعہ اس مشق کی حتمی فہرست ’’ابھی شائع نہیں کی گئی ہے‘‘۔