اور جب نوجوان نے دریا میں چھلانگ لگادی۔۔
برطانیہ میں سعودی طالب علم الشمری نے جان پر کھیل کر جان بچائی
(دعوت ویب ڈیسک)
دنیا میں وہ لوگ بہت کمیاب ہوتے ہیں جو کسی کی زندگی بچانے کے لیے اپنی زندگی کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اسی کی ایک تازہ ترین مثال برطانیہ کی سنٹرل لنکاشائر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک سعودی طالب علم ترکی الشمری نے پیش کی ہے۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ڈین لووے نامی ایک شخص اپنے پالتو کتے کو بچانے کے لیے پرسٹن، انگلینڈ کی دریائے ربل کے پانی میں اترا۔ اس وقت شمری نے جو پارک میں پرندوں کو دانہ ڈال رہے تھے ،چیخنے کی آوازیں سنیں اور جب وہ دریا کے قریب پہنچے تو انہوں نے ایک شخص کو غرقابی سے بچنے کی جدوجہد کرتے ہوئے پایا۔ اسی لمحہ ترکی الشمری نے کسی تاخیر کے بغیر دریا میں چھلانگ لگا دی۔ یہ دریا خاصا گہرا ہے اور شمری کو ڈوبنے والے شخص کو بچا کر باہر لانے کے لیے 15منٹ تک سخت جدوجہد کرنی پڑی۔ شمری کسی طرح ڈین لووے کو دریا کے قریب موجود ایک دیوار تک لے آنے میں کامیاب ہوئے اور پھر وہاں سے دونوں دریا سے باہر نکل آئے۔ ڈین لووے اپنی سانسیں درست کرنے کے بعد ترکی الشمری سے لپٹ کر رو پڑے اور ان کی زندگی بچانے کا ذریعہ بننے پر شکریہ ادا کیا۔ اس دوران پولیس اور ایمبولنس جائے واقعہ پر پہنچ گئی اور ڈین لووے کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ اس واقعہ کے بعد ترکی الشمری اپنے گھر آگئے لیکن جیسے ہی ان کی بہادری کی خبر عام ہوئی مختلف گوشوں سے ان کی مدح و ستائش کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے۔ لندن میں متعین سعودی سفیر نے الشمری کو حقیقی ہیرو اور متاثر کن نوجوان قرار دیا۔ سعودی سفیر برائے برطانیہ پرنس خالد بن بندر نے الشمری کو فون کرکے ان کی تحسین کی اور ثقافتی اتاشی ڈاکٹر عمل فتانی نے انہیں لندن میں قائم سفارتخانہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے اور کہا کہ ’’ہماری ملت اپنے پاس بہادر فرزند رکھتی ہے‘‘۔ سعودی عرب کی کئی نامی گرامی شخصیتوں نے ترکی الشمری کی مدح و ستائش کرتے ہوئے ٹویٹس کیے۔ اس دوران ڈین لووے نے اپنے محسن ترکی الشمری سے ملاقات کی اور ایک مرتبہ پھر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ان کے ارکان خاندان، دوست اور احباب نے بھی الشمری سے مل کر انہیں انتہائی جذباتی خراج اور تحائف پیش کیے۔
ڈین کی اہلیہ جیسکا ولیمز نے کہا کہ ’’ترکی الشمری ایک ہیرو اور خوبصورت انسان ہیں۔ انہوں نے میرے شریک حیات اورمیری بیٹی ایلا کے والد کو بچایا۔ہم ان کا بہت زیادہ شکریہ ادا نہیں کرسکتے، وہ ہمارے لیے تحائف بھی لے کر آئے، وہ کتنی مہربان شخصیت ہیں۔ ہم انہیں پوری دنیا دینا چاہتے ہیں مگر انہوں نے ایک غبارہ اور تہنیتی کارڈ کے سوا ڈین کی جانب سے کوئی تحائف قبول نہیں کیے۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانیت کے ناطے ان کی جان بچانے میں مدد کی ہے‘‘۔
جیسکا ولیمز نے مزید کہا ’’ کتنا متاثر کن احساس ہے، ترکی الشمری میں آپ کا بہت شکریہ ادا کرتی ہوں، آپ حیرت انگیز شخصیت ہیں، ہمیں زندگی میں ایک بہت اچھے دوست کا ساتھ مل گیا ہے‘‘۔
مختلف گوشوں سے مدح وستائش کے جواب میں الشمری کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف اپنا فرض نبھایا ہے اور انسانوں سے محبت اور مہربانی کے سلوک کی تعلیم انہیں اسلام اور اپنے ماں باپ سے ملی ہے۔ الشمری کے والد نے سعودی عرب کے ایک انگریزی روزنامے کو بتایا کہ ان کے فرزند کے غیر معمولی کارنامے کی اطلاع انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے ملی۔ انہوں نے کہا ’’میں نے یہ کہانی ٹوئٹر پر پڑھی اور فوری فون کرکے کہا: بیٹا تم نے بہت ہی اچھا کام کیا ہے‘‘۔ الشمری کے والد نے جو الجبیل میں رہتے ہیں بتایا کہ ان کا بیٹا تیراکی کا ماہر ہے۔ بچپن سے ہی اسے تیرنے کا شوق ہے۔ برطانیہ میں سعودی سفارتخانہ نے ٹویٹ کیا ’’عزت مآب سفیر ترکی الشمری سے بات کرکے بہت خوش ہوئے، ایک ایسا سعودی نوجوان جس نے پرسٹن میں ایک شخص کی زندگی بچانے کے لیے دریا میں
چھلانگ لگا دی‘‘۔
***
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 21 فروری تا 27 فروری 2021