انتخابی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ زمینی سطح پر کانگریس کی موجودگی صفر ہے:پی چدمبرم
نئی دہلی، 18 نومبر: سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے کہا ہے کہ حال ہی میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات اور متعدد ریاستوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹی زمینی سطح پر اپنی موجودگی ختم کر چکی ہے یا اس کی موجودگی کافی کمزور ہوگئی ہے۔
پی چدمبرم نے ہندی روزنامہ دینک بھاسکر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’بہار میں آر جے ڈی- کانگریس اتحاد کے لیے زمین ہموار تھی۔ اس بات کا تجزیہ کیا جانا چاہیے کہ جیت کے قریب ہونے کے باوجود ہم کیوں ہار گئے۔‘‘
کانگریس رہنما نے کہا کہ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پارٹی نے راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں کچھ عرصہ قبل انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
چدمبرم نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد اتنا ہی ووٹ حاصل کرسکتا ہے جتنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیرقیادت اتحاد، لیکن ان کو شکست دینے کے لیے ’’ہمیں اپنی تنظیم کو زمینی سطح پر مضبوط بنانا ہوگا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ – لیننسٹ) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین جیسی چھوٹی جماعتوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر وہ زمینی سطح پر مضبوط تنظیمی موجودگی رکھتے ہیں تو وہ جیت سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بہار میں راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل حزب اختلاف کے اتحاد نے 243 رکنی اسمبلی میں 110 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
آر جے ڈی 75 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی لیکن کانگریس نے جن 70 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا ان میں سے صرف 19 پر ہی جیت حاصل کرسکی۔ دوسری طرف بائیں بازو کی جماعتوں نے صرف 29 نشستوں پر مقابلہ کرتے ہوئے 16 پر جیت کے ساتھ متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
کانگریس نے گذشتہ دنوں میں ہونے والے11 ریاستوں کے ضمنی انتخابات میں بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
بہار انتخابات کے دوران انتخابی دھوکہ دہی کے الزامات کے بارے میں چدمبرم نے کہا کہ جب جیت اورہار کا فرق کم ہے تو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنا دنیا بھر میں ایک معمول ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن بھی ایسا ہی کرسکتا تھا۔
معلوم ہو کہ حال ہی میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے پارٹی قیادت پر اپنی غلطیوں کو جاننے کے باوجود انھیں تسلیم نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ سبل ان 23 رہنماؤں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اس سال کے شروع میں پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کو خط لکھ کر پارٹی کا از سرِ نو جائزہ لینے کے لیے کہا تھا۔