اتر پردیش :کرسمس کی تقریب میں   بجرنگ دل کی ہنگامہ آرائی ،تبدیلی مذہب کا الزام 

نئی دہلی ،27دسمبر :۔

کرسمس کے موقع پر وزیر اعظم  اپنی رہائش گاہ پر اپنے خطاب کے دوران 25 دسمبر کو عیسائی عقیدت مندوں کے ساتھ اپنے تعلقات کا ذکر کر کے ان کی تعریف کر رہے تھے ،اپنی حکومت میں تمام مذاہب کی شمولیت کا ذکر کر رہے تھے مگر انہیں کی قیادت والی سرکار اتر پردیش میں کرسمس کے تہوار کے موقع پر جمع ہوئے عیسائیوں کی تقریب میں بجرنگ دل کے کارکنان نے ہنگامہ آرائی کر کے خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔شدت پسندوں نے اتر پردیش میں بریلی اور دیوریاں میں عیسائیوں کی جانب سے منعقدہ دعائیہ تقریب میں تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا۔

رپورٹ کے مطابق معاملہ اتر پردیش کا ہے ،اتر پردیش میں دو الگ الگ واقعات میں کرسمس کے موقع پر عبادت کے لئے منعقد کی گئی تقریب میں    ہندوتونواز شدت پسندوں  نے ہنگامہ آرائی کی اور خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ   یہاں  مذہب کی تبدیلی ہو رہی ہے۔

پہلا واقعہ پیر کو رائے بریلی کے کانپوریاں گاؤں میں پیش آیا۔ بجرنگ دل کے ارکان نے مبینہ طور پر مذہبی تبدیلی کا الزام لگاتے ہوئے عیسائیوں کی ایک دعائیہ پروگرام  کو روک دیا۔ گروپ کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کے بعد تین عیسائیوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعائیہ پروگرام پرائیویٹ مقام پر منعقد کی گئی تھی۔

معروف سوشل میڈیا اکاونٹ ہندوتو واچ نے ویڈیو شیئر  کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "بجرنگ دل کے ارکان نے مذہب کی تبدیلی کے الزام میں عیسائیوں کی ایک دعائیہ میٹنگ روک دی۔ پولیس نے عیسائی برادری کے 3 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ایک اور واقعہ 24 دسمبر کو دیوریا میں پیش آیا، جہاں بجرنگ دل اور بی جے پی کے ایک گروپ نے مقامی چرچ میں کرسمس کی  دعائیہ تقریب میں  خلل ڈالا۔ گروپ نے عیسائیوں پر مذہب کی تبدیلی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔   اس دوران ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے پادری نے وہا ں سے راہ فرار اختیار کی۔

بی جے پی کے ایک مقامی رہنما، آنند شاہی نے ریاستی اور قومی بی جے پی قیادت کو خط لکھا، "مذہبی سازش” کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ غریب ہندوؤں کا مذہب تبدیل کیا جا رہا ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

عیسائیوں کی دعائیہ تقریب میں  رکاوٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ ایک صارف، انٹونی سنیل نے کہا، "تبدیلی مخالف انتہا پسندوں میں سے کوئی بھی ہندوستان کے کسی بھی حصے میں جبری تبدیلی مذہب کا ایک کیس بھی ثابت نہیں کر سکتا۔”

یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی رہائش گاہ پر کرسمس ڈے کے پروگرام کی میزبانی کی۔ یسوع مسیح کی تعلیمات کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے اپنی حکومت کی شمولیتی ترقی کے عزم پر زور دیا۔