این آر سی کی حتمی فہرست سے باہر ہوئے ہندو بنگالیوں کے اعداد و شمار عام کرے گی آسام حکومت

نئی دہلی: آسام حکومت میں وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے این آر سی کی حتمی فہرست سے باہر ہوئے ہندو بنگالیوں کی ضلع وار تعداد اسمبلی کےموجودہ سیشن میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمنتا نے کہا کہ ہندوستان کے کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے ریاست میں تین سال پہلے این آر سی کو تازہ کرنے کے عمل میں سخت بے ضابطگی  پائی ہے۔ انھوں نے اسمبلی احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا ’’ہم ان ہندو بنگالی افراد کے اعداد و شمار اسمبلی کے موجودہ سیشن کے دوران پیش کریں‌گے، جو این آر سی سے باہر کیے جانے کے بعد مختلف اضلاع میں درخواست دے رہے ہیں۔ این آر سی کی فہرست تیار نہیں ہونے کی وجہ سے ہم پہلے یہ اعداد و شمار پیش نہیں کر سکے تھے لیکن اب ہمارے پاس ضلع وار اعداد وشمار ہیں۔‘‘

واضح ہو کہ مختلف طبقوں کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ 31 اگست کو شائع این آر سی کی حتمی  فہرست میں بڑی تعداد میں ہندوؤں کو باہر کر دیا گیا ہے اور اس میں 19 لاکھ سے زیادہ درخواست گزار چھوڑ دیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کی نگرانی والی این آر سی فہرست تازہ کرنے کی کارروائی  کا مقصد غیر قانونی مہاجروں کی پہچان کرنا تھا جس میں زیادہ تر مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) سے ہیں۔ یہ عمل آسام میں شروع کیا گیا، جہاں پڑوسی ملک سے 20ویں صدی کی شروعات سے ہی لوگوں کا داخلہ ہو رہاہے۔ ہمنتا نے کہا کہ ملک گیر این آر سی کی ایک مشترکہ آخری تاریخ ہونی چاہیے، نہیں تو لوگ ایک ریاست میں خارج ہونے کے بعد دوسری ریاست سے ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کریں‌گے۔

واضح رہے کہ این آر سی کی حتمی  فہرست 31 اگست کو جاری کی گئی تھی۔ اس وقت ریاست میں این آر سی کے کنوینر پرتیک ہجیلا تھے۔اس بیچ ایک غیرسرکاری ادارہ (این جی او)آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے ہجیلا پر ریاست میں این آر سی کی فہرست اپڈیٹ کرنے میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کا الزام لگایا ہے۔

(ایجنسیاں)