زکوٰۃ سنٹر انڈیا انسانی بہبود کا عظیم منصوبہ

عطیات کی رقم غریبوں کی معاشی حالت میں سدھار کے لیے خرچ ہو گی

خلیق احمد، نئی دلّی

5 تا 6 سال کی مدت میں زکوٰۃ لینے والوں کو زکوٰۃ دینے کے قابل بنانے کا عزم
زکوٰۃ اسلامی عقیدے اور عبادت کا ایک لازمی جزو ہے۔ یہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔’’ زکوٰۃ کا بنیادی مقصد انسانی بہبود کا فروغ اور سماجی واقتصادی انصاف کا حصول ہے‘‘ جیسا کہ محمد عاشق وی (بی ایس عبدالرحمٰن یونیورسٹی) اور عبید مشتاق (شعبہ ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کھڑگپور) نے اپنے مشترکہ تحقیقی مقالہ میں اسے وضاحت کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ ’’بھارت میں کراؤڈ فنڈنگ اور زکوٰۃ کے نظام کی ہم آہنگی: انسانی بہبود کے لیے ایک مربوط طرز عمل‘‘ کے زیرعنوان یہ مقالہ جرنل آف اسلامک اکنامکس، فائنانس اور بینکنگ کے جون 2020 کے ایڈیشن میں شائع ہوا، جسے یونیورسیٹاس احمد دہلان، انڈونیشیا نے شائع کیا ہے۔
مصنفین نے نشاندہی کی ہے کہ ہندوستان میں زکوٰۃ کی وصولی اور تقسیم کے لیے کوئی ایسا اجتماعی انتظام موجود نہیں ہے جو مستحقین کی زندگیوں میں واضح تبدیلیاں لا سکے۔ کسی بھی مشترکہ کوشش کی عدم موجودگی میں ہندوستانی مسلمانوں کی طرف سے سالانہ ادا کی جانے والی زکوٰۃ کی رقم کا کوئی صحیح اندازہ نہیں ہے۔ تاہم، جیسا کہ پورے ملک میں پھیلے ہوئے تقریباً تمام ’مدارس‘ اور بڑی تعداد میں ہسپتال اور کمیونٹی پروجیکٹس یہ سبھی انفرادی طور پر جمع کی گئی زکوٰۃ سے چلائے جاتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے بے حساب رقم زکوٰۃ کے طور پر عطیہ کی جاتی ہے جو ہزاروں کروڑ روپے تک جا پہنچتی ہے۔
زکوٰۃ کے سماجی واقتصادی مقصد کو حاصل کرنے، غربت کو ختم کرنے اور خوشحال اور مفلوک الحال کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند نے حال ہی میں زکوٰۃ سنٹر انڈیا (ZCI) کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ہندوستانی مسلمانوں میں غربت کو ختم کرنے کے لیے زکوٰۃ جمع کرنا اور معاش کے منصوبوں اور دیگر اسکیموں کے ذریعے غریبوں پر خرچ کرنا ہے۔ افہام یوٹیوب چینل کے ایڈیٹر سید تنویر احمد کے ساتھ بات چیت میں ZCI کے سیکرٹری عبدالجبار صدیقی نے تفصیل سے بتایا کہ ZCI کیوں قائم ہوا اور اس کے مقاصد کیا ہیں اور یہ کس طرح تقریباً پانچ سے چھ سال کی مدت میں زکوٰۃ لینے والوں کو زکوٰۃ دینے والوں میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جناب سید تنویر احمد جماعت اسلامی ہند کے میڈیا سکریٹری بھی ہیں۔
جماعت اسلامی ہند، ہندوستانی مسلمانوں کی سرکردہ سماجی مذہبی تنظیموں میں سے ایک ہے۔
سرکاری دستاویزات سے غربت کے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے جناب عبدالجبار صدیقی نے کہا کہ تقریباً 33 فیصد ہندوستانی مسلمان خطِ غربت (بی پی ایل) سے نیچے ہیں۔ فرض کریں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی پچیس کروڑ ہے تو ان میں سے آٹھ کروڑ سے زیادہ بی پی ایل زمرے میں ہیں جو کہ بڑی تشویشناک بات ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں غریب مسلمانوں کی تعداد ترکی کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ جناب صدیقی کے مطابق غربت صرف عام صحت کو متاثر نہیں کرتی بلکہ یہ اخلاقی طرز عمل اور اجتماعی رویے کو بھی متاثر کرتی ہے۔ غربت کے نتائج ہمارے ایمان (خدا پر ایمان اور توکل) کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو معاشی بدحالی کسی کو بھی کفر کی طرف بھی لے جا سکتی ہے۔
عوامی زکوٰۃ کے انتظامی نظام کی ضرورت اور مسلم کمیونٹی کے غریب طبقے کی زندگی میں معاشی تبدیلیاں لانے کے لیے زکوٰۃ کی رقم کا استعمال ایک عرصے سے محسوس کیا جا رہا تھا۔ چونکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی سالانہ زکوٰۃ عطیہ کرتی ہے۔ جناب صدیقی نے کہا کہ ZCI کا آغاز زکوٰۃ کے فنڈز کو آج کے ’مستحق زکوٰۃ‘ کو کل کے ’مزکی‘ (زکوٰۃ دینے والے) میں تبدیل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
زکوٰۃ کے عطیات کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہندوستان میں مسلمان سالانہ بیس ہزار کروڑ تا ستر ہزار کروڑ روپے بطور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں جو ملک کی تمام ریاستوں میں اقلیتی محکموں کے لیے مختص کردہ کل بجٹ کے تقریباً برابر یا اس سے زیادہ ہے۔ اگر اتنی رقم غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کی جائے، جو کہ زکوٰۃ کا بنیادی مقصد ہے تو مسلم کمیونٹی کے لیے غربت ماضی کی بات بن جائے گی۔
جناب عبدالجبار صدیقی نے کہا ہے کہ زکوٰۃ سنٹر کو علمائے کرام کی منظوری حاصل ہے اور یہ ان کی نگرانی میں چلائی جاتا ہے۔ ہندوستان میں کہیں بھی رہنے والا ایک ہندوستانی مسلمان https://zakatcenterindi.org پر کلک کرنے کے بعد ادائیگی کا آن لائن طریقہ استعمال کرکے ZCI کو اپنی زکوٰۃ، یہاں تک کہ چھوٹی سے چھوٹی رقم بھی عطیہ کر کے اس قومی کوشش میں حصہ لے سکتا ہے۔
Azizuddin Khalid Saheb Dawat, [4/16/2022 8:08 PM]
چونکہ زکوٰۃ سنٹر کے امور ’شریعت کے مطابق‘ ہیں اور ٹیکنالوجی سے لیس اور آن لائن پیمنٹ گیٹ وے پراسس سے مربوط ہیں لہٰذا کوئی بھی آن لائن ادائیگی کے طریقہ کار جیسے UPI سسٹم، ڈیبٹ-کریڈٹ کارڈ سسٹم، بینک NFCs وغیرہ کا استعمال کرکے ادائیگی کر سکتا ہے۔ ویب سائیٹ پر زکوٰۃ سنٹر کا بینک اکاؤنٹ اور زکوٰۃ کیلکولیٹر بھی ہے، جسے لوگ اپنی زکوٰۃ کا حساب لگانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، زکوٰۃ سنٹر نے اپنے QR کوڈ کو عوامی مقامات بشمول مساجد، ہوٹلوں اور دیگر سائٹس پر بھی ڈسپلے کیا ہے تاکہ لوگ غربت کے خاتمے کے لیے ZCI کو زکوٰۃ ادا کر سکیں۔
جناب صدیقی کے مطابق، تقریباً 56 فیصد ہندوستانی مسلمان شمالی ہندوستان کی ریاستوں اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور آسام میں رہتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اور یہ وہ ریاستیں ہیں جہاں غریب مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اگرچہ راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مسلمانوں میں بھی غربت ہے لیکن یہ ان کے شمالی ہندوستانی ہم منصبوں کے مقابلے میں کم ہے۔ کیرالا اور تمل ناڈو ریاستیں ہیں جہاں مسلمانوں میں غربت کی سطح قومی غربت کی سطح سے کم ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کیرالا اور تمل ناڈو کی مثالیں بتاتی ہیں کہ اگر غربت کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تو مسلمان غربت کی قومی سطح سے اوپر اٹھ سکتے ہیں۔ زکوٰۃ سنٹر نے ابتدائی طور پر ملک بھر کے تین سو قصبوں اور شہروں میں ’یونٹ ایڈوائزری کونسلز‘ مقرر کی ہیں جنہیں زکوٰۃ جمع کرنے اور انہیں روزی روٹی اسکیموں، تعلیم اور ہنر پیدا کرنے کی اسکیموں، اور بیوہ اور پرانی پنشن اسکیموں کے تحت تقسیم کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
روزی روٹی اسکیم کے تحت، زکوٰۃ سنٹر غریب لوگوں کو اپنے کاروبار قائم کرنے کے قابل بنائے گا۔ ہم موجودہ نظام کو توڑنا چاہتے ہیں جس میں زکوٰۃ دینے والے اور زکوٰۃ لینے والے لوگ وہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زکوٰۃ دینے سے ان افراد کی معاشی اور مالی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جو دہائیوں سے زکوٰۃ وصول کر رہے ہیں۔ زکوٰۃ وصول کرنے والے بدستور غریب ہیں۔ ہم زکوٰۃ کے فنڈز پر مبنی روزی روٹی پروگرام کے ذریعے اس منظر نامے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ جناب صدیقی نے کہا کہ ’’ہم فائدہ اٹھانے والوں کی پیش رفت پر نظر رکھیں گے اور ان کی نگرانی کریں گے۔‘‘
(مضمون نگار انڈیا ٹومارو کے ایڈیٹر ہیں)
***

 

***

 زکوٰۃ کے سماجی واقتصادی مقصد کو حاصل کرنے، غربت کو ختم کرنے اور خوشحال اور مفلوک الحال کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند نے حال ہی میں زکوٰۃ سنٹر انڈیا (ZCI) کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ہندوستانی مسلمانوں میں غربت کو ختم کرنے کے لیے زکوٰۃ جمع کرنا اور معاش کے منصوبوں اور دیگر اسکیموں کے ذریعے غریبوں پر خرچ کرنا ہے۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  24 تا 30 اپریل  2022