’’آپ کو ریزرویشن کے ذریعے نوکری ملی؟‘‘: پٹنہ ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے بہار کے ایک افسر کا مذاق اڑانے پر تنازعہ
نئی دہلی، دسمبر 7: پٹنہ ہائی کورٹ کے ایک جج نے مبینہ طور پر ذات پات پر مبنی تبصرہ کرتے ہوئے اور ریاستی حکومت کے ایک اہلکار کو ریزرویشن کی بنیاد پر ملازمت پر رکھنے کا مذاق اڑاتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
یہ واقعہ 23 نومبر کو پیش آیا جب جسٹس سندیپ کمار، افسر اروند بھارتی کے خلاف ایک کیس میں دلائل سن رہے تھے۔ لائیو لاء کے مطابق اس پر ایک فریق کو معاوضہ جاری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جب کہ مقدمہ عدالت میں زیر التوا تھا۔
جسٹس کمار کی عدالت سے لائیو اسٹریم کی ایک ویڈیو میں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، انھیں بتایا گیا کہ بھارتی کو پہلے ویجیلنس ٹریپ کیس میں معطلی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اگرچہ جسٹس کمار نے فریقین کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے وقت دینے کے لیے کیس کو ملتوی کر دیا، لیکن انھوں نے بھارتی سے پوچھا کہ کیا انھیں ریزرویشن کے ذریعے ملازمت ملی ہے؟
بھارتی کے اثبات میں جواب دینے کے بعد عدالت نے انھیں جانے کی اجازت دی۔ ویڈیو میں ایک گھنٹہ 55 منٹ کے نشان کے بعد یہ گفتگو سنی جا سکتی ہے۔
تاہم جب افسر کے کمرے سے باہر نکلے، تو وہاں موجود کچھ وکلا نے ہنستے ہوئے کہا ’’اب یور لارڈشپ (جج) معاملہ سمجھ جائیں گے۔‘‘
وہاں موجود ایک اور وکیل نے دعویٰ کیا کہ بھارتی نے دو نوکریوں کے برابر کمائی کی ہوگی۔
جسٹس کمار نے پھر کہا ’’نہیں، نہیں، ان لوگوں کا کچھ نہیں ہوگا۔ غریب آدمی، اس نے جو کچھ بھی کمایا ہوگا، اسے ختم کر دیا ہوگا۔‘‘
پچھلے ہفتے جسٹس کمار کا ایک اور ویڈیو، جس میں مقامی لینڈ مافیا کے کہنے پر مبینہ طور پر ایک خاتون کے گھر کو منہدم کرنے پر بہار پولیس کو سرزنش کی گئی تھی، سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔