یوپی کے کاس گنج میں ایک مسلمان تاجر پر عصمت دری کا جھوٹا الزام لگانے کے لیے خاتون سمیت دو افراد کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، جولائی 24: ٹائمز آف انڈیا نے اتوار کے روز رپورٹ کیا کہ ایک 24 سالہ خاتون نے دو مردوں پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے اتر پردیش کے ضلع کاس گنج میں ایک 27 سالہ مسلمان تاجر پر اس کے ساتھ زیادتی کرنے کا الزام لگانے کے لیے مبینہ طور پر ملازمت پر رکھا تھا۔ ان میں سے ایک بھارتیہ جنتا پارٹی کا لیڈر ہے۔

معلوم ہو کہ پرنس قریشی نامی مسلم تاجر پر 16 جولائی کو عصمت دری، رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے اور مجرمانہ دھمکی دینے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

تاہم جب شکایت کنندہ سے طبی معائنے کے لیے کہا گیا تو اس نے قریشی پر لگائے گئے الزامات کو واپس لے لیا۔ پولیس نے اسے بتایا تھا کہ اگر اس کے دعوے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو اسے جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں خاتون نے کہا کہ 38 سالہ امن چوہان اور 28 سالہ آکاش سولنکی نے قریشی کو پھنسانے کے لیے اس کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، چوہان اپنی شناخت بی جے پی یوتھ ونگ کے ضلعی نائب صدر کے طور پر کراتا ہے۔

تاہم بی جے پی کے ضلع صدر کے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ چوہان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ وہ سولنکی کو نہیں جانتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

چوہان اور سولنکی نے دائیں بازو کی تنظیموں کے 200 کارکنوں کے ساتھ خاتون کے الزام کی بنیاد پر قریشی پر ’’لو جہاد‘‘ کا الزام لگایا تھا اور پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کیا۔

’’لو جہاد‘‘ ایک سازشی تھیوری ہے جسے ہندوتوا شدت پسند استعمال کرتے ہیں اور اس کے تحت الزام لگاتے ہیں کہ اس میں مسلمان مرد ہندو خواتین کو زبردستی شادی کے ذریعے اسلام میں تبدیل کرتے ہیں۔

چوہان، سولنکی اور خاتون کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ بی بی جی ٹی ایس مورتی نے کہا کہ دونوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن انھیں ضمانت مل گئی ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بی بی جی ٹی ایس مورتی نے کہا کہ ’’عورت کی طرف سے اپنے الزامات کی حمایت میں فراہم کردہ تمام تفصیلات ہماری تحقیقات میں غلط پائی گئیں۔ وہ طبی معائنے کے لیے جانے کو تیار نہیں تھی۔ اس نے بعد میں اعتراف کیا اور کہا کہ اسے دو رہائشیوں نے ایسا کرنے کو کہا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ فریقین کے درمیان مالی معاہدوں سے متعلق ایک پرانی دشمنی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ پولیس جلد ہی چارج شیٹ داخل کرے گی۔