پارلیمنٹ تک میڈیا کی رسائی محدود، صحافی کل احتجاجی مارچ کریں گے

نئی دہلی، دسمبر 1: دی ٹیلی گراف نے رپورٹ کیا کہ سرمائی اجلاس کے دوران میڈیا کی پارلیمنٹ تک رسائی پر پابندی کے خلاف صحافیوں کا ایک گروپ جمعرات کو دہلی کے پریس کلب سے پارلیمنٹ کی عمارت تک احتجاجی مارچ کرے گا۔

مرکز نے کووڈ 19 کے پھیلنے کے بعد سے 2020 کے اوائل میں پارلیمنٹ میں میڈیا کے نمائندوں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ صحافی لوک سبھا، راجیہ سبھا اور سینٹرل ہال میں میڈیا گیلریوں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

ہفتے میں دو دن صحافیوں کو پارلیمنٹ کے احاطے میں آنے کی اجازت ہے، لیکن انھیں کارروائی تک رسائی نہیں ہے۔

27 نومبر کو صحافیوں کے ایک گروپ نے پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک کھلا خط لکھا تھا، جس میں میڈیا کی پارلیمنٹ تک رسائی پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اب ایسی پابندیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ انجوں نے مزید کہا کہ عوامی مقامات جیسے کہ مالز، ریستوراں اور سنیما ہالز کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، ایسے میں اس پابندی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا کے اسپیکر نے جولائی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میڈیا کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں تشویش ہے کہ پارلیمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ کو میڈیا کی نظروں سے الگ تھلگ کرنے کا ایک مایوس کن رجحان ابھر رہا ہے۔ یہ رجحان پارلیمانی جمہوریت کی خرابی کی نشان دہی کرتا ہے۔‘‘

پریس کلب آف انڈیا کے صدر اور خط پر دستخط کرنے والوں میں سے ایک اماکانت لکھیرا نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ یہ پابندیاں میڈیا کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے منصوبے کے مطابق ہیں۔

لکھیرا نے کہا ’’ہم کچھ عرصے کے لیے پابندیوں کو سمجھ سکتے ہیں، جب کووِڈ کی لعنت ہر چیز کو پریشان کر رہی تھی۔ لیکن اب آپ لوگوں کو بازاروں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ہنستے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ مالز کھلے ہیں، لیکن میڈیا کے داخلے پر [پارلیمنٹ میں] سخت پابندی ہے۔‘‘

لکھیرا نے کہا کہ صحافی کارروائی نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی اراکین پارلیمنٹ سے مل سکتے ہیں۔

منگل کے روز پریس کلب آف انڈیا نے اس پر بھی اعتراض کیا جسے اس نے صحافیوں کو پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے "لاٹری سسٹم” کے طور پر بیان کیا۔

اس نے کہا ’’یہ خبروں کی ترسیل اور لوگوں تک معلومات کو سنسر کرنے کی چال معلوم ہوتی ہے۔ ہندوستان جیسی پارلیمانی جمہوریت میں یہ بہت خطرناک رجحان ہے۔‘‘

اپوزیشن نے پارلیمنٹ تک میڈیا کی رسائی پر پابندی نہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر بھی تنقید کی گئی ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے 28 نومبر کو لوک سبھا اسپیکر کو ایک خط لکھا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ صحافیوں کو پارلیمنٹ میں پریس گیلریوں تک رسائی کی اجازت دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ پابندیاں پارلیمانی جمہوریت کی روح کے منافی ہیں۔

چودھری نے کہا ’’مجھے تشویش ہے کہ پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ کو میڈیا کی جانچ سے الگ کرنے کا ایک خطرناک رجحان ابھر رہا ہے۔‘‘