’’یقینی طور پر سنگھو بارڈر جاؤں گی اور کسانوں کے ساتھ بیٹھوں گی‘‘، ضمانت پر رہا ہونے کے بعد کارکن نودیپ کور نے کہا

نئی دہلی، فروری 27: این ڈی ٹی وی کے مطابق مزدوروں کے حقوق کی کارکن نودیپ کور نے جمعہ کے روز جیل سے رہا ہونے کے بعد کہا کہ وہ سنگھو بارڈر پر نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوں گی۔

جمعہ کی شام کو کرنال جیل سے رہائی کے بعد انھوں نے کہا ’’میں یقینی طور پر سنگھو جاؤں گی اور کسانوں کے ساتھ بیٹھوں گی۔ میں نے ماضی میں غیر قانونی کچھ نہیں کیا ہے اور نہ ہی مستقبل میں کوئی غیر قانونی کام کروں گی اور ہمیشہ عوام کے لیے کھڑا رہوں گی۔‘‘

جمعہ کے روز ہی پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے کور کی ضمانت منظور کی۔ انھیں 12 جنوری کو سنگھو بارڈر کے قریب کارکنوں کو متحرک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جو حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا مرکز ہے۔ دلت کارکن اور اس کے ساتھیوں نے سنگھو کے قریب کنڈلی صنعتی علاقے میں ایک فیکٹری کے باہر ایک مظاہرہ کیا تھا، جس نے اپنے کارکنوں کو اجرت ادا نہیں کی تھی۔

ان کے ساتھ ہی گرفتار کیے گئے اور ایک کارکن شیو کمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کور نے بتایا کہ ان کی حالت بہت خراب ہے اور حکم کے باوجود انھیں اسپتال منتقل نہیں کیا گی اہے۔ نودیپ کور نے مزید کہا ’’وہ 12 جنوری کو وہاں موجود بھی نہیں تھا، پھر بھی اسے گرفتار کیا گیا اور بے دردی سے پیٹا گیا۔‘‘

ایک میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمار کو 8 زخم آئے ہیں۔ عدالت نے 19 فروری کو سونی پت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی تھی کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال، چندی گڑھ میں کمار کی جانچ کروائیں، جب اس کے والد راجبیر نے الزام عائد کیا تھا کہ جیل میں اسے پولیس تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

دریں اثنا ان کی بہن راجویر کور نے کہا کہ لڑائی ابھی بھی جاری ہے کیوں کہ بہت سارے کارکن ابھی بھی جیل میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’ہم نے ابھی یہ لڑائی نہیں جیتی۔ جب تک شیو کمار، عمر خالد، خالد سیفی جیسے کارکن قید ہیں، تب تک ہم یہ لڑائی کیسے جیت سکتے ہیں… فہرست بہت لمبی ہے۔‘‘

وہ دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں ایک جلسہ عام کے دوران تقریر کررہی تھیں، جو سیفی اور عشرت جہاں کی گرفتاری کے ایک سال کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔