ویلفیئر پارٹی نے رانچی میں دو مسلمانوں کے قتل، یوپی میں مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے اور من مانی گرفتاریوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، جون 15: ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے رانچی میں گذشتہ جمعہ کو ہوئے احتجاج کے دوران دو مسلمانوں کے قتل اور پریاگ راج میں جاوید محمد کے گھر اور سہارنپور اور کانپور میں گذشتہ چند ہفتوں میں دیگر مسلمانوں کی املاک کو گرائے جانے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈبلیو پی آئی نے یوپی پولیس کے ہاتھوں گرفتار جاوید محمد اور دیگر بے قصور افراد کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پارٹی نے رانچی میں فائرنگ کے واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں اور یوپی میں بے گناہوں کی گرفتاری میں ملوث پولیس اہلکاروں کی معطلی کا بھی مطالبہ کیا۔ ڈبلیو پی آئی نے منہدم مکانات کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ مطالبات ڈبلیو پی آئی کے صدر ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے منگل کو پریس کلب آف انڈیا میں ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔
ڈاکٹر الیاس نے مسماری کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے کہا کہ تباہ شدہ مکان جاوید کے نام نہیں بلکہ ان کی اہلیہ پروین فاطمہ کے نام پر درج تھا۔ لیکن نوٹس جاوید کے نام دیا گیا۔ اس سے قبل خاندان کو کوئی قانونی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔
انھوں نے الزام لگایا کہ یوپی حکومت انھیں اس لیے نشانہ بنا رہی ہے کیوں کہ انھوں نے اور ان کی بیٹی آفرین فاطمہ نے، جو جے این یو کی طالبہ ہیں، سی اے اے مخالف تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
گھروں کو مسمار کرنے کو ایک خطرناک رجحان بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معاملہ عدالتوں میں جانے سے پہلے ہی انتظامیہ مکانات گرا رہی ہے۔ انھوں نے اسے ’’جنگل راج‘‘ کہا۔