کرناٹک کے وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ حجاب پہننا بے ضابطگی کے مترادف ہے
نئی دہلی، جنوری 20: کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی نگیش نے بدھ کے روز کہا کہ حجاب پہننے کا رواج بے ضابطگی کے مترادف ہے اور یہ کہ اسکول اور کالج مذہب پر عمل کرنے کی جگہ نہیں ہیں۔
ان کے بیانات کے اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی مسلم طالبات نے احتجاج شروع کردیا ہے، جنھیں یکم جنوری سے کلاس میں حجاب پہننے سے روک دیا گیا۔
طالبات کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ انھیں حجاب نہ پہننے کی اجازت دے کر ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ لڑکیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حجاب کے بغیر مرد لیکچررز کے ارد گرد بے اطمینانی محسوس کرتی ہیں۔
بدھ کو طالبات، والدین، سرکاری افسران اور کالج انتظامیہ کے درمیان میٹنگ ہوئی، لیکن یہ معاملہ حل نہ ہوسکا۔
اس کے بعد کالج کے حکام نے طالب علموں کو الٹی میٹم جاری کیا کہ کلاسوں میں جانے کے لیے ڈریس کوڈ پر عمل کریں یا حجاب پہنیں اور احاطے میں داخل نہ ہوں۔
ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ حجاب کبھی یونیفارم کا حصہ نہیں تھا۔ ایم ایل اے نے کہا ’’ہم نے اس بارے میں حکومت کو لکھا ہے اور ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیر تعلیم نگیش نے بدھ کو کہا کہ ڈریس کوڈ کے قوانین 1985 سے نافذ ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ کالج میں 100 سے زیادہ مسلم طالبات نے داخلہ لیا ہے، لیکن صرف چند ہی ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کرنا چاہتیں۔
وزیر نے یہ بھی کہا کہ طلباء نے کرناٹک میں کانگریس حکومت کے دور میں ڈریس کوڈ کی پیروی کی۔
دریں اثنا کالج کی ایک طالبہ عالیہ نے بتایا کہ انھیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینے کے ساتھ ساتھ کالج میں امتیازی سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
عالیہ نے بتایا ’’ہم ’’سلام‘‘ نہیں کہہ سکتے، اردو میں بات نہیں کر سکتے حالاں کہ یہ سرکاری کالج ہے۔ دوسرے طلباء کو تولو میں بات کرنے کی اجازت ہے… لیکچرار ہم سے تولو میں بات کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں اردو میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
عالیہ نے یہ بھی کہا کہ سینئر طلباء کو حجاب پہننے کی اجازت تھی۔