’’ہم نے اپوزیشن کو متحد کرنے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے‘‘، راہل گاندھی نے جے ڈی (یو)، آر جے ڈی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا

نئی دہلی، اپریل 12: بدھ کو دہلی میں جنتا دل (یونائیٹڈ) اور راشٹریہ جنتا دل کے سرکردہ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے۔

گاندھی نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ قومی دارالحکومت میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کے نائب تیجسوی یادو سے ملاقات کی۔ جنتا دل (یونائیٹڈ) کے صدر راجیو رنجن سنگھ، راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا ایم پی منوج کمار جھا اور کانگریس لیڈر سلمان خورشید بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔

میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں چاروں لیڈروں نے کہا کہ تینوں پارٹیاں 2024 کا لوک سبھا الیکشن ایک ساتھ لڑیں گی۔

گاندھی نے کہا ’’یہ ایک پروسیس ہے اور ہم ملک کے لیے اپوزیشن کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو حکومتی اداروں اور ملک پر حملے کے خلاف لڑنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں گی۔‘‘

نتیش کمار نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ اپوزیشن پارٹیوں کو مرکز میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف لڑنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔

کمار نے کہا ’’ہم کوشش کریں گے۔ سب متفق ہیں، ہم بیٹھیں گے اور ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں [کانگریس] نے ان مسائل پر کچھ لوگوں سے بات کی ہے، ہم بھی بات کر رہے ہیں۔ آج کی بات چیت کی بنیاد پر ہم آگے بڑھیں گے۔‘‘

بدھ کی پیش رفت اس وقت ہوئی جب کھڑگے نے فروری میں کہا تھا کہ کانگریس اپنے اتحادیوں کے ساتھ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں حکومت بنائے گی۔ کانگریس نے فروری میں رائے پور میں اپنے تین روزہ مکمل اجلاس کے دوران بھی ترنمول کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

تاہم ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کی پارٹی لوک سبھا انتخابات اکیلے ہی لڑے گی۔

دریں اثنا تلنگانہ کی بھارت راشٹرا سمیتی کے لیڈر کے کویتا نے بھی گذشتہ ماہ کہا تھا کہ کانگریس اب ایک قومی پارٹی نہیں رہی اور اسے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل علاقائی جماعتوں کے ساتھ خود کو صف بند کرنا چاہیے۔

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کویتا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا ’’کانگریس پارٹی کو ان علاقائی جماعتوں کو کمزور کرنے کی عادت ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں۔ وہ [کانگریس] سوچتے ہیں کہ علاقائی پارٹیاں ان کی بی ٹیم یا سی ٹیم ہیں۔ تاہم اگر آپ آج پارٹی کی حالت دیکھیں تو وہ ایک بڑی علاقائی پارٹی کی ہے۔ وہ اب قومی پارٹی نہیں رہی۔‘‘