ساورکر نے مہاتما گاندھی کے کہنے پر رحم کی درخواست لکھی تھی، راجناتھ سنگھ کا دعویٰ
نئی دہلی، اکتوبر 13: مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ہندوتوا کے نظریہ ساز ونایک دامودر ساورکر نے انگریزوں کے سامنے رحم کی درخواست مہاتما گاندھی کی تجویز پر پیش کی تھی۔
راجناتھ سنگھ نے ایک کتاب ’’ویر ساورکر: ایک شخص جو تقسیم کو روک سکتا تھا‘‘ کی رسمِ اجرا کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’سچ یہ ہے کہ انھوں نے اپنی رہائی کے لیے یہ درخواستیں داخل نہیں کیں۔ عام طور پر ایک قیدی کو رحم کی درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ وہ [ساورکر] رحم کی درخواست دائر کریں۔‘‘
سنگھ نے مزید کہا ’’اور مہاتما گاندھی نے اپیل کی تھی کہ ساورکر کو رہا کیا جائے۔ انھوں نے کہا تھا کہ جس طرح ہم پرامن طریقے سے آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں، اسی طرح ساورکر بھی ہوں گے۔‘‘
ہندوتوا کے نظریہ ساز کو برطانوی بادشاہ کے خلاف جنگ کرنے اور ایک سرکاری عہدیدار کے قتل کی وجہ سے 50 سال کی دو مدتوں کی قید ہوئی۔ ساورکر کو 1911 میں انڈمان کی سیلولر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے نشان دہی کی کہ راجناتھ سنگھ کے مذکورہ بالا بیان میں ثبوتوں کا فقدان ہے اور یہ غلط ہے۔
تاریخ دان عرفان حبیب نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’جب کوئی وزیر دعویٰ کرتا ہے تو کسی دستاویزی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نئے ہندوستان کے لیے نئی تاریخ۔‘‘
کانگریس لیڈر گورو پانڈھی نے نشان دہی کی کہ سیلولر جیل میں بیرونی لوگوں سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں تھی، جہاں ساورکر کو رکھا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ تو راج ناتھ سنگھ کا یہ دعویٰ کہ مہاتما گاندھی نے ساورکر سے رحم کی درخواست دائر کرنے کو کہا تھا، سراسر جھوٹ ہے۔ ’’اس کی پوری کارروائیوں کے دوران کالا پانی میں 80،000 قیدی قید تھے، لیکن 79،999 نے کبھی رحم کی درخواست نہیں دی۔‘‘
فلم ساز راکیش شرما نے کہا کہ ساورکر کی 1913 کی رحم کی درخواست میں ان کی پہلی درخواست کا حوالہ دیا گیا تھا جو انھوں نے 1911 میں دائر کی تھی۔ لیکن مہاتما گاندھی 1915 میں ہندوستان واپس آئے تھے۔
شرما نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’وزیر جی واٹس ایپ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں؟!‘‘
Utter nonsense!
Savarkar wrote 6 mercy petitions, begging for clemency. His 1913 petition refers to the first one written in 1911, just months after being jailed at Andamans.
Gandhi returned to India from S Africa only in 1915. Minister-ji peddling WhatsApp propaganda?! https://t.co/NXVP8wBmwU
— Rakesh Sharma (@rakeshfilm) October 13, 2021
اس تقریب میں سنگھ نے ساورکر کا مزید دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے دور میں رائج تمام سیاسی نظریات کے بارے میں بات کی۔ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ان کے لیے ایک مثالی ریاست وہ جگہ ہے جہاں مذہب یا ثقافت کی بنیاد پر شہریوں کے درمیان کوئی امتیاز نہ ہو۔
سنگھ نے کہا کہ ساورکر نے لوگوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ترغیب دی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اچھوت پر عمل کے بارے میں ان کے خیالات اور کام نے بی آر امبیڈکر کو متاثر کیا۔
تاہم سنگھ نے کہا کہ ملک کے ثقافتی اتحاد میں ساورکر کی شراکت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ 2003 میں سیاسی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں ساورکر کی تصویر لگانے کے لیے منعقدہ تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا۔
سنگھ نے کہا کہ اسی طرح ان کے نام پر انڈمان اور نکوبار جیل میں ایک تختی لگائی گئی تھی لیکن جب اگلی حکومت برسر اقتدار آئی تو اسے ہٹا دیا گیا۔
مرکزی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ساورکر ایک حقیقی آزادی پسند تھے اور جدوجہد آزادی میں ان کی شراکت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ آپ صرف اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان میں ملک کو آزاد کرانے کا عزم اتنا مضبوط تھا کہ انگریزوں نے انھیں دو بار عمر قید کی سزا سنائی۔
وزیر دفاع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ساورکر 20 ویں صدی میں ہندوستان کے پہلے ملٹری اسٹریٹجک امور کے ماہر تھے اور انھوں نے ملک کو مضبوط دفاعی اور سفارتی نظریہ دیا تھا۔