کیا سچ میں ریزرویشن کا فائدہ حاصل کرکے اب ہر گھر میں سرکاری نوکری ہو گی؟
مرکزی حکومت ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے مواقع کے تئیں کتنی ایماندار ہے، بتانے کے لیے یہ اعداد وشمار کافی ہیں
افروز عالم ساحل
آئین کی 127ویں ترمیم بل 2021 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد بی جے پی اس کا پورا کریڈٹ اپنے سر لینے کی کوشش میں لگ چکی ہے۔ اس کے حامی سوشل میڈیا اور عام لوگوں کے درمیان اس بات کے تذکرے کر رہے ہیں کہ اب ملک میں او بی سیز کی حالت بدل جائے گی۔ ریزرویشن کا فائدہ حاصل کرکے اب ان کے ہر گھر میں سرکاری نوکری ہو گی۔
خود وزیراعظم نریندر مودی نے اس بل کی منظوری کے بعد ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’دونوں ایوانوں میں اس بل کی منظوری ہمارے ملک کے لیے ایک اہم لمحہ ہے ۔ یہ بل سماج کو بااختیار بنانے میں اگلے مقام تک لے جائے گا۔ یہ بل پسماندہ طبقات کے وقار کو بلند کرنے، انہیں مواقع فراہم کرنے اور حصول انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ہماری حکومت کے عزم کی عکاسی بھی کرتا ہے۔‘ لیکن مرکزی حکومت خود اس ملک کی درج فہرست ذاتوں (ایس سی) درج فہرست قبائلیوں (ایس ٹی) اور پسماندہ طبقات کے وقار اور مواقع کے تئیں کتنی ایماندار ہے، یہ بتانے کے لیے مرکزی حکومت ہی کی ایک وزارت کی جانب سے دیے گئے اعداد وشمار کافی ہیں۔
مرکزی حکومت میں عوامی شکایات کی وزارت کے تحت آنے والی ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کے اعداد وشمار کے مطابق مرکزی حکومت کی آٹھ سب سے اہم وزارتوں میں 50 فیصد سے زائد اسامیاں خالی ہیں۔ یہ معلومات خود حکومت ہند کے مملکتی وزیر برائے وزارت سماجی انصاف پرتیما بھومک نے 10 اگست 2021 کو لوک سبھا میں فراہم کی ہیں۔ خیال رہے کہ ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) مرکزی حکومت کے 90 فیصد سے زائد ملازمین کے ساتھ کام کرنے والی دس وزارتوں/محکموں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے مخصوص اسامیوں کو پُر کرنے میں پیش رفت کی نگرانی کرتا ہے۔
۳۱ دسمبر ۲۰۱۹ تک کے موجود اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت کےآٹھ سب سے اہم وزارتوں میں او بی سی کے لیے کل 28,562 اسامیاں ہیں، جن میں 15,088 اسامیاں خالی ہیں۔ ایس ٹی کے لیے کل 22,016 اسامیاں ہیں، جن میں 12,612 اسامیاں خالی ہیں۔ ایس سی کے لیے ریزرو اسامیوں کا یہی حال ہے۔ ان کے لیے کل 28,345 اسامیاں ہیں، جن میں 14,366 خالی ہیں۔
ریونیو ڈپارٹمنٹ کا حال بہت برا ہے۔ یہاں او بی سی کے لیے کل 4,336 اسامیاں ہیں، جن میں 2,844 اسامیاں خالی ہیں۔ یعنی 65.59 فیصد اسامیاں پر نہیں کی جا سکی ہیں۔ وہیں ایس ٹی کے لیے کل 3,214 اسامیاں ہیں، جن میں 2,567 اسامیاں خالی ہیں۔ یعنی 79.86 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔ ایس سی کے لیے ریزرو اسامیوں کا یہی حال ہے۔ ان کے لیے کل 4,971 اسامیاں ہیں، جن میں 3,488 خالی ہیں، یعنی 70.16 فیصد اسامیاں پر نہیں کی گئی ہیں۔ ریلوے ڈپارٹمنٹ کا بھی یہی حال ہے۔ یہاں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے کل ریزرو اسامیوں میں 60.15 فیصد خالی پڑی ہیں۔ یہی کہانی شعبہ ڈاک اور اٹامک انرجی ڈپارٹمنٹ کا بھی ہے۔ شعبہ ڈاک میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے کل ریزرو اسامیوں میں 70.51 فیصد خالی پڑی ہیں۔ وہیں اٹامک انرجی ڈپارٹمنٹ میں 81.07 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔ سب سے برا حال ڈیفنس کا ہے۔ یہاں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے کل ریزرو اسامیوں میں 83.81 فیصد خالی پڑی ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی سرکاری ملازمتوں میں براہ راست تقرر کے لیے 27 فیصد ریزرویشن او بی سی کے لیے ہے۔ وہیں ایس سی کےلیے 15 فیصد اور ایس ٹی کے لیے 7.5 فیصد اسامیاں مختص ہیں۔