جے شنکر-بلنکن ملاقات کے بعد امریکی بیان میں ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا ذکر نہیں کیا گیا

نئی دہلی، ستمبر 29: امریکہ کے سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے درمیان ملاقات کے بعد ایک امریکی بیان میں سکھ علاحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، حالاں کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ انیں یقین ہے کہ واشنگٹن ڈی سی اس معاملے کو اٹھائے گا۔

جے شنکر نے جمعرات کی شام ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی بحران کے درمیان بلنکن سے ملاقات کی۔

جمعرات کو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا بلنکن جے شنکر کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں گے، ٹروڈو نے کہا تھا ’’ہاں، امریکی حکومت ہندوستان سے بات کرنے میں ہمارے ساتھ رہی ہے۔ بھارتی حکومت کے ایجنٹوں نے کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری کو قتل کر دیا…امریکی ان چیلنجز پر بھارتی حکومت کے ساتھ ضرور بات کریں گے۔‘‘

تاہم بلنکن اور جے شنکر کے درمیان ملاقات کے بعد ریاستہائے متحدہ کے ترجمان میتھیو ملر کے ایک بیان میں اس معاملے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں نے ہندوستان کی G20 صدارت کے اہم نتائج اور ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری کی تشکیل پر تبادلۂ خیال کیا۔

دریں اثنا جمعرات کو جسٹن ٹروڈو نے مونٹریال میں کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ کینیڈا اور اس کے اتحادی ہندوستان کے ساتھ ’’تعمیری تعاون میں سنجیدگی سے‘‘ مشغول رہیں۔

کینیڈین وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت اور اہم جغرافیائی علاقہ ہے۔’’ ہم ہندوستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے بہت سنجیدہ ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی قانون کی حکمرانی والے ملک کے طور پر، ہمیں اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں اس معاملے کے مکمل حقائق حاصل ہوں۔‘‘

ہندوستان نے اپنی طرف سے ٹروڈو کے الزامات کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا ہے۔ نئی دہلی نے یہ بھی کہا کہ اوٹاوا دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور منظم جرائم میں ملوث افراد کے لیے ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ کے طور پر ابھر رہا ہے۔

منگل کو نجار کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ کینیڈا کو مطلع کیا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیاں ہندوستانی حکومت کی پالیسی نہیں ہیں۔