یو ایس کیپیٹل تشدد کی تحقیقات کرنے والے پینل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف چار مجرمانہ الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی

نئی دہلی، دسمبر 20: ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کے مطابق پیر کے روز، 6 جنوری 2021 کو ریاستہائے متحدہ کے کیپیٹل پر حملے کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کی کمیٹی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف چار مجرمانہ الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔

2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ہارنے والے ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے 6 جنوری 2021 کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل کمپلیکس پر دھاوا بولنے کی تاکید کی تھی، جس دن امریکی کانگریس کو صدر جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کرنی تھی۔

ٹرمپ کے حامیوں کے ذریعے بائیڈن کی جیت کے سرٹیفیکیشن میں خلل ڈالنے کے لیے قانون ساز عمارت کے اندر جانے کے دوران ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد کی موت ہو گئی تھی اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ یہ تشدد اس وقت ہوا جب ٹرمپ نے بار بار انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کے ووٹ چوری کیے گئے۔

پیر کے روز اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ہاؤس کمیٹی نے امریکی محکمہ انصاف پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ کے خلاف بغاوت پر اکسانے، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے، امریکی حکومت کو دھوکہ دینے کی سازش اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلائے۔

ہاؤس کمیٹی کی حتمی رپورٹ، جو بدھ کو جاری کی جائے گی، چار الزامات کی سفارش کے لیے پینل کی تحقیقات سے جواز فراہم کرے گی۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق پینل کے نتائج میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ ووٹروں کی مرضی کو ناکام بنانے کے لیے ایک ’’کثیر جہتی سازش‘‘ میں مصروف تھے۔

جولائی 2021 میں تشکیل دی گئی نو رکنی کمیٹی میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن شامل تھے۔ پینل کی صدارت ڈیموکریٹک نمائندے بینی تھامسن نے کی۔ پیر کی سفارش کے ساتھ کمیٹی کی تحقیقات اختتام کو پہنچی ہیں اور اب یہ محکمہ انصاف پر منحصر ہے کہ وہ مذکورہ الزامات کے لیے ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلائے۔

اے پی کے مطابق تھامسن نے کہا ’’مجھے یقین ہے کہ تقریباً دو سال بعد، یہ اب بھی غور و فکر اور حساب کا وقت ہے۔ اگر ہم نے قانون اور جمہوریت کی حامل قوم کے طور پر زندہ رہنا ہے تو ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہو سکتا۔‘‘