یوپی: بلیا کے ضلع اسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 68 تک جا پہنچی
نئی دہلی، جون 20: اتوار کو مزید 14 اموات کی اطلاع کے بعد اتر پردیش کے بلیا کے ضلع اسپتال میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 68 ہو گئی۔
ہسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ دیواکر سنگھ کے ذریعے ہیٹ ویو کو اموات کی وجہ بتانے کے بعد انھیں عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ سنگھ نے ’’مناسب معلومات کے بغیر لاپرواہ بیان‘‘ دیا ہے۔
اتر پردیش کے کئی علاقے گذشتہ ہفتے سے ہیٹ ویو کی زد میں ہیں۔ میدانی علاقوں کے لیے ہیٹ ویو کا اعلان اس وقت کیا جاتا ہے جب زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ ہو اور یہ معمول سے کم از کم 4.5 ڈگری زیادہ ہو۔
تاہم حکام نے کہا ہے کہ ایسے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ شدید گرمی اموات کی وجہ تھی۔ بلیا کے چیف میڈیکل آفیسر جینت کمار نے کہا تھا کہ صرف دو اموات ہیٹ ویو کی وجہ سے ہوئیں۔ آدتیہ ناتھ حکومت نے لکھنؤ سے ڈائریکٹر رینک کے دو افسروں کو معاملے کی جانچ کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے بھیجا ہے۔
پیر کو بلیا کے چیف میڈیکل آفیسر جینت کمار نے کہا کہ اسپتال میں مریضوں کو ہر ممکن دیکھ بھال فراہم کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اتوار کو ضلع اسپتال میں کل 178 مریضوں کو داخل کیا گیا تھا اور ان میں سے 14 ایسے افراد فوت ہو گئے، جو مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔
انھوں نے کہا کہ پینے کے پانی، خون اور پیشاب کے نمونے تحقیقات کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔ ’’ہماری ٹیمیں ان علاقوں میں گئی ہیں جہاں سے زیادہ تر مریض آئے ہیں۔ وہ رپورٹ پیش کریں گے، پھر صورت حال واضح ہو جائے گی۔‘‘
اے کے سنگھ، جو حکومت کی طرف سے موت کا جائزہ لینے کے لیے بھیجے گئے دو اہلکاروں میں سے ایک ہیں، نے کہا کہ ان کی ٹیم مرنے والے مریضوں کی علامات کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گرمی کی لہر اموات کی وجہ تھی، انھوں نے کہا کہ اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے کیوں کہ دوسری جگہوں سے ایسی کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے جہاں درجہ حرارت اس سے بھی زیادہ پہنچ گیا تھا۔