’’سائنس جھوٹ نہیں بولتی، مودی بولتے ہیں‘‘: ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کووڈ 19 کے سبب سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ اموات کی رپورٹ جاری کرنے کے بعد راہل گاندھی نے کہا

نئی دہلی، مئی 6: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو ملک میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے بارے میں مرکز کے اعداد و شمار پر سوال اٹھایا، جب عالمی ادارہ صحت نے ہندوستان میں انفیکشن کی وجہ سے 2021 کے آخر تک 47 لاکھ سے زیادہ اموات کا دعویٰ کیا۔

عالمی ادارہ صحت کی بیان کردہ تعداد ہندوستانی حکومت کے سرکاری ریکارڈ سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔ مرکزی وزارت صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوری 2020 سے دسمبر 2021 کے درمیان 4,81,000 شہریوں کی موت ہوئی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کو شیئر کرتے ہوئے گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے اڑتالیس لاکھ ہندوستانی ہلاک ہوئے، 4.8 لاکھ نہیں جیسا کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے۔ سائنس جھوٹ نہیں بولتی، [وزیراعظم] مودی بولتے ہیں۔‘‘

کانگریس لیڈر نے کورونا وائرس سے مرنے والوں کے لواحقین کے لیے 4 لاکھ روپے کا فوری معاوضہ بھی مانگا۔

جمعرات کو شائع ہونے والی ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان ان 20 ممالک میں شامل تھا جہاں 2020 اور 2021 کے درمیان کووڈ 19 سے وابستہ متوقع اضافی عالمی اموات میں سے 80 فیصد سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔

دریں اثنا راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جولائی 2021 میں انھوں نے نشان دہی کی تھی کہ کووڈ 19 سے ہونے والی اصل اموات اس سے کہیں زیادہ ہوں گی جس کا حکومت دعویٰ کر رہی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت نے ’’وبائی سال میں ہونے والی اموات کی تعداد اور پچھلے سالوں کے اعداد و شمار کی بنیاد پر وبائی امراض کی عدم موجودگی میں متوقع اموات کی تعداد‘‘ کے درمیان فرق کا حساب لگا کر اضافی اموات کا تخمینہ لگایا۔

رپورٹ کے جاری ہونے کے فوراً بعد مرکزی وزارت صحت نے عالمی ادارۂ صحت کے ذریعے زیادہ اموات کا تخمینہ لگانے کے طریقۂ کار پر اعتراض کیا۔

جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ ہندوستان میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کی تعداد پر سیاست میں مصروف ہیں۔

بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ ہندوستان کے پاس ’’پیدائش اور موت کے اندراج کے لیے ایک مضبوط طریقۂ کار‘‘ ہے۔

پاترا نے کہا ’’گاندھی نے 2014 سے وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ کو خراب کرنے کی بار بار کوشش کی ہے اور اس عمل میں انھوں نے ہندوستان کی شبیہ کو خراب کیا ہے۔ WHO کا ڈیٹا اور کانگریس کا ’بیٹا‘ غلط ہے۔‘‘

واضح رہے کہ پہلے بھی متعدد رپورٹس نے نشان دہی کی ہے کہ ہندوستان میں کووڈ کے بعد کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کے معاملات میں رہنما خطوط پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور یہ کہ شمشان گھاٹ اموات کے مناسب ریکارڈ کو برقرار نہیں رکھ سکے ہیں۔

مارچ میں طبی جریدے دی لانسیٹ نے ایک تحقیق میں کہا تھا کہ یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2021 کے درمیان بھارت میں دنیا میں سب سے زیادہ 40.7 لاکھ اموات ہوئیں۔

جون میں دی اکنامسٹ میں ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے کرسٹوفر لیفلر کی تحقیق پر شائع ہونے والے ایک مضمون نے تجویز کیا کہ ہندوستان میں اموات کی اصل تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس وقت ہندوستان میں اموات کی سرکاری تعداد 3,67,081 تھی۔

اس سے ایک ماہ قبل نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ قدامت پسند اندازوں کے مطابق ہندوستان میں اموات کی تعداد 6 لاکھ تک ہو سکتی ہے اور بدترین صورت حال میں یہ 42 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کی اشاعت کے وقت ہندوستان میں امواتکی سرکاری تعداد 3.15 لاکھ تھی۔

مرکز نے ان تمام رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے۔