یوپی کے وزیر نے لکھیم پور کھیری تشدد میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی، لیکن مہلوک کسانوں کے گھر نہیں گئے
نئی دہلی، اکتوبر 14: اتر پردیش کے وزیر قانون برجیش پاٹھک نے بدھ کے روز اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں 3 اکتوبر کو تشدد میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی لیکن ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ سے نہیں ملے۔
پاٹھک نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن شبھم مشرا اور مرکزی وزیر اجے مشرا کے قافلے میں ایک گاڑی کے ڈرائیور ہری اوم مشرا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
وزیر نے کہا کہ انھوں نے ان کے خاندانوں سے مل کر اپنی تعزیت پیش کی اور انھیں یقین دلایا کہ معاملے کی منصفانہ تحقیقات کی جائیں گی۔
پاٹھک نے کہا ’’خاندانوں کے کچھ مطالبات تھے، بشمول اسلحہ لائسنس کے کیوں کہ ان کی سیکورٹی کو خطرہ ہے۔ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ اس کو معیارات کے مطابق دیکھا جائے گا۔‘‘
تشدد کے دوران لکھیم پور کھیری میں چار کسان- گرویندر سنگھ، لوپریت سنگھ، دلجیت سنگھ اور نکشتر سنگھ بھی مارے گئے تھے اور صحافی رمن کشیپ اور بی جے پی کے ایک اور کارکن شیام سندر نشاد بھی اس تشدد میں ہلاک ہوئے تھے۔
کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی ایک گاڑی مرکز کے تین نئے فارم قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر چڑھ گئی تھی۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پاٹھک پہلے ریاستی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ہیں جنھوں نے تشدد کے بعد لکھیم پور کھیری کا دورہ کیا۔ لیکن وہ چار کسانوں، کشیپ اور نشاد کے خاندانوں سے نہیں ملے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر نے کہا کہ وہ دوسرے متاثرین کے اہل خانہ سے تب ملیں گے ’’جب حالات معمول پر آجائیں گے۔‘‘
اخبار نے بتایا کہ فوت شدہ کسان گرویندر سنگھ کے بھائی گرو سیوک نے کہا کہ وزیر کو غمزدہ خاندانوں سے اس لیے ملنا چاہیے تاکہ وہ ان کا دکھ بانٹ سکیں نہ کہ سیاست کے لیے۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ [پاٹھک] آنا چاہتے ہیں تو انھیں اپنی پارٹی کا جھنڈا اتار کر آنا چاہیے۔
معلوم ہو کہ وزیر اجے مشرا کے بیٹے کے اس تشدد میں ملوث ہونے کی وجہ سے بی جے پی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اپوزیشن نے پارٹی پر ان دونوں کو ڈھال بنانے کا الزام لگایا ہے۔
آشیش مشرا کو بدھ کے روز اتر پردیش کی ایک عدالت نے ضمانت سے انکار کر دیا تھا۔ اسے 11 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کے بعد ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔