یوپی: مایاوتی نے بی جے پی پر شہری بلدیاتی انتخابات میں سرکاری مشینری کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا
نئی دہلی، مئی 14: بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ اتر پردیش میں شہری بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے سرکاری مشینری کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی نے ریاست میں بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے اور سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا۔ مایاوتی نے مزید کہا ’’بی ایس پی [بہوجن سماج پارٹی] خاموش نہیں رہے گی بلکہ وقت آنے پر اس کا جواب دے گی۔‘‘
ہفتہ کو بی جے پی نے میئر کی تمام 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اور نگر پنچایت انتخابات کی 544 سیٹوں میں سے 197 پر آگے تھی۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق اس نے نگر پالیکا پریشد انتخابات میں بھی 199 میں سے 95 سیٹیں جیتیں۔
بہوجن سماج وادی پارٹی نے نگر پنچایت انتخابات میں 41 اور نگر پالیکا پریشد انتخابات میں 15 سیٹیں جیتیں۔ ریاست کے 75 اضلاع میں دو مرحلوں میں انتخابات 4 مئی اور 11 مئی کو ہوئے تھے۔
اتوار کے روز مایاوتی نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے ان کی پارٹی کو ووٹ دیا، لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر انتخابات ’’آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے‘‘ ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے۔
انھوں نے کہا ’’اگر انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرائے جاتے تو بی ایس پی یقینی طور پر میئر کا انتخاب بھی جیت لیتی‘‘۔
مایاوتی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی دونوں ہی طاقت کے غلط استعمال کے ذریعے انتخابات جیتنے میں ’’یکساں ماہر‘‘ ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’یہی وجہ ہے کہ حکمران جماعت اکثر جوڑ توڑ کے ذریعے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کا انتظام کرتی ہے اور یہ الیکشن بھی مختلف نہیں تھا۔ یہ بڑی تشویش کی بات ہے۔‘‘
ہفتہ کو مین پوری میں سماج وادی پارٹی کے کارکنوں نے بھی حکمراں آدتیہ ناتھ حکومت پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔
پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’بی جے پی مین پوری میں بی جے پی امیدواروں کو جتانے کے لیے طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ پولیس انتظامیہ گنتی کے مقامات پر ایس پی کارکنوں اور لیڈروں کے ساتھ غنڈہ گردی کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔‘‘
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے الزام لگایا تھا کہ ووٹوں کی گنتی ان جگہوں پر سست کی جا رہی ہے جہاں بی جے پی پیچھے ہے۔
یادو نے الزام لگایا کہ ’’جب گنتی کل ووٹوں سے زیادہ ہو جاتی ہے تو تکنیکی غلطی کو بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ افسران پر دباؤ ڈال کر من مانے طور پر دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے۔ بی جے پی ووٹوں کی گنتی سے نہیں بلکہ دھوکہ دہی سے جیت رہی ہے۔‘‘