آسام پولیس فائرنگ کے خلاف احتجاج کرنے والی اتر پردیش کی ایک تنظیم کے اراکین کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا

نئی دہلی، ستمبر 29: منگل کو فریٹرنِٹی موومنٹ الہ آباد نامی ایک نوجوانوں کی تنظیم نے کہا کہ اتر پردیش پولیس نے گزشتہ ہفتے آسام کے درنگ ضلع میں پولیس کی فائرنگ سے ہوئی دو ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرنے پر ان کے کچھ ارکان کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

دی اسکرول کی خبر کے مطابق یہ ایف آئی آر فریٹرنِٹی موومنٹ اور اس کی اتحادی تنظیموں کے ارکین کے اترپردیش کے اٹالہ میں جمع ہونے کے بعد درج کی گئی، جہاں وہ ’’آسام میں مسلمانوں پر ریاستی مظالم‘‘ کے خلاف احتجاج کرنے جمع ہوئے تھے۔

وبائی امراض ایکٹ کے تحت، جو کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران پورے ہندوستان میں نافذ ہے، مرکز اور ریاستیں ’’خطرناک وبائی بیماری‘‘ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قوانین بنا سکتے ہیں۔ ایکٹ کے سیکشن 2 (1) کے تحت ریاستی حکومت عوامی اجتماعات پر پابندی لگا سکتی ہے۔

ایک بیان میں فریٹرنِٹی موومنٹ اور اس کی رکن تنظیموں نے اتر پردیش پولیس کی ’’مظاہرین کو دھمکانے اور اختلاف کو روکنے کی کوشش کرنے کی مذمت کی‘‘ اور مطالبہ کیا کہ ایف آئی آر منسوخ کی جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم جبر اور ریاست کی سرپرستی میں دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔‘‘

تنظیم نے کہا کہ وہ ایف آئی آر میں نامزد تمام کارکنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

اتوار کے روز ہوئے اس احتجاج کو اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن، دیشا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اڈوکتا منچ اور دو مزید طلبہ تنظیموں نے بھی سپورٹ کیا۔

فریٹرنِٹی انڈیا کی طرف سے ہوا یہ احتجاج ان میں احتجاجات میں سے ایک ہے جو گزشتہ ہفتے آسام میں پولیس کی کارروائی کے بعد سے جاری ہیں۔

تمام اقلیتی تنظیموں کی رابطہ کمیٹی نے، جس میں آل آسام اقلیتی طلبہ یونین، جمعیت علماء اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں، جمعہ کو ضلع درنگ میں 12 گھنٹے کے بند کی کال دی تھی۔

دہلی میں بھی پولیس نے جمعہ کے روز کچھ طلبا کو اس وقت حراست میں لیا جب انھوں نے آسام بھون میں احتجاج کیا۔ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا کے کانگریس بازو نے احتجاج کے دوران آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کا پتلا بھی نذر آتش کیا۔