یوپی: کوویڈ 19 کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پولیس تشدد کے نتیجے میں ایک 17 سالہ مسلم لڑکے کی موت، کانسٹیبل معطل
اترپردیش، مئی 22: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ریاست میں کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر مبینہ طور پر پولیس تحویل میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد جمعہ کے روز اترپردیش کے انّاؤ ضلع میں ایک 17 سالہ مسلم لڑکے کی موت ہوگئی۔ ریاست میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 24 مئی کی صبح 7 بجے تک جزوی ’’کورونا کرفیو‘‘ نافذ ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں ایک پولیس کانسٹیبل کو معطل کردیا گیا ہے اور ایک ہوم گارڈ کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے۔ انّاؤ کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ششی شیکھر نے کہا کہ ملزم پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پولیس نے بتایا ’’کانسٹیبل وجے چوہدری کو اس معاملے میں فوری اثر کے ساتھ معطل کردیا گیا ہے اور ہوم گارڈ ستیہ پرکاش کی خدمات ختم کردی گئی ہیں۔ پورے معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔‘‘
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سترہ سالہ محمد فیصل مبینہ طور پر کرفیو کے اوقات سے باہر انّاؤ کے شہر بنگرماؤ میں واقع اپنے گھر کے باہر سبزیاں بیچ رہا تھا۔ ملزم پولیس اہلکار وجے چوہدری اور ہوم گارڈ ستیہ پرکاش نے مبینہ طور پر کرفیو قوانین کو توڑنے کے الزام میں اس کی پٹائی شروع کردی۔
اس کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ نوعمر کو گرفتار کرکے مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں افسران نے لڑکے پر مزید تشدد کیا۔ تشدد کے بعد لڑکے کی حالت خراب ہوگئی اور اسے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔
فیصل کے والد نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا ’’ہمیں ایک سبزی فروش کا ٹیلیفون کال آیا جس نے ہمیں اس تشدد کے بارے میں بتایا۔ میں کوتوالی پہنچا لیکن اس وقت تک اسے اسپتال لے جایا جا چکا تھا۔ وہاں پہنچ کر مجھے معلوم ہوا کہ وہ مر گیا تھا۔‘‘
فیصل کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی ہے جس میں انھوں نے الزام لگایا ہے کہ تشدد کے بعد وہ بے ہوش ہو گیا تھا پھر بھی اسے مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ فیصل کی موت کے بعد علاقہ کے مکینوں نے لکھنؤ روڈ کراسنگ پر احتجاج کیا اور قصورواروں کے خلاف کارروائی اور لڑکے کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ایک سرکاری ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔