یوکرین، عراق اور افغانستان کی طرح عالمی طاقتوں کی سیاست کا شکار ہو چکا ہے: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی، مارچ 6: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں ایک بڑے انسانی بحران اور پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے دوران ’’نفرت کی سیاست‘‘ کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ جے آئی ایچ ہندوستانی مسلمانوں کی سرکردہ سماجی مذہبی تنظیموں میں سے ایک ہے۔

ہفتہ کو میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ جے آئی ایچ موجودہ جنگ کے دوران یوکرین کو ’’مظلوم‘‘ اور روس کو ’’ظالم یا جارح‘‘ تصور کرتا ہے۔

انھوں نے روس یوکرین جنگ پر جماعت کا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ’’ہم کسی بھی قسم کے جبر کے خلاف ہیں۔‘‘

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یوکرین، سپر پاورز کے درمیان ون اپ مین شپ کا شکار ہو چکا ہے، انجینئر سلیم نے کہا کہ ’’عراق، افغانستان اور اب یوکرین پر جارحیت ان غریب اور کمزور ممالک کی حالت زار کو اجاگر کرتی ہے جو سپر پاورز کے درمیان تصادم کا شکار ہیں۔‘‘

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا بھر میں تشدد کے پیچھے طاقتور ممالک کے دوہرے معیارات ہیں، انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر دنیا کو جمہوری اور انسانی اصولوں پر دوبارہ منظم کیا جائے اور دنیا جارحین اور متاثرین کے ’’کیمپس‘‘ سے قطع نظر ایک متفقہ اصولی پوزیشن کی طرف بڑھے۔

انجینئر سلیم نے حکومت ہند پر زور دیا کہ وہ یوکرین اور پڑوسی ممالک میں پھنسے ہوئے تمام ہندوستانیوں کو واپس لانا جاری رکھے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمارے شہریوں کی حفاظت اور ان کو گھر واپس لانے کے لیے محفوظ راستے کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔‘‘

انھوں نے مزید نشان دہی کی ’’بدقسمتی سے کچھ رہنما جاری اسمبلی انتخابات میں یوکرین کے بحران سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے یوکرین-روس تنازعہ کو یوپی کے اسکولی تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی مذمت کی۔

دریں اثنا جاری اسمبلی انتخابات کے دوران کچھ پارٹیوں کے ذریعہ ’’نفرت کی سیاست‘‘ اور ’’فرقہ وارانہ سیاست‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہری ان پارٹیوں کی چال کو سمجھ چکے ہیں جنھوں نے نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے ووٹ حاصل کرنے اور مذہبی خطوط پر ووٹوں کے پولرائزیشن کی کوشش کی ہے۔

انجینئر سلیم نے کہا کہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے فرقہ پرستی اور نفرت کا استعمال ’’ملک دشمنی‘‘ اور ’’سماجی دشمنی‘‘ ہے اور ایسی حرکتوں میں ملوث افراد اور پارٹیوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

جے آئی ایچ کے سکریٹری محمد احمد نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے انتخابات کے دوران ریاست کے مختلف علاقوں کے دورے کے دوران دیکھا کہ ووٹروں کی سیاسی سمجھ کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور انھوں نے مذہبی نعروں اور نفرت کی سیاست کا شکار ہونے سے انکار کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’’اصل مسائل سامنے آئے ہیں جیسے مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم اور صحت۔‘‘

انجینئر سلیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی ضابطۂ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرنے اور انتخابی ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے اور کچھ پارٹیوں کے ذریعے سرکاری خرچ پر اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز تقاریر کرکے ووٹرز کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی۔

انھوں نے کہا ’’اشتہارات پر خرچ ہونے والی رقم بہت زیادہ ہے اور اس عمل کو روکنے کے لیے بات چیت ہونی چاہیے۔ ایک وفاقی قانون ہونا چاہیے تاکہ اقتدار میں آنے والی پارٹی کو اپنے فائدے کے لیے حکومتی مشینری میں جوڑ توڑ سے روکا جا سکے۔‘‘

جے آئی ایچ رہنما نے مزید کہا کہ ’’جے آئی ایچ جمہوریت کو مضبوط کرنے اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے لیے پیسے اور طاقت کے استعمال کو روکنے کے لیے انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کرتی ہے۔‘‘