ٹویٹر اور ملازمین کے مابین رسہ کشی جاری: سینکڑوں ملازمین مستعفی
نئی دہلی، نومبر 18: ٹوئٹر نے جمعہ کو ملازمین سے کہا ہے کہ کمپنی کے دفتر کی عمارتوں کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ٹویٹر نے ملازمین کے بڑے پیمانے پر استعفوں کی اطلاعات کے درمیان اپنے دفاتر کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین ہیش ٹیگ ’لو ویئر یو ورکڈ‘ اور ایک سیلیوٹنگ ایموجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کر رہے ہیں کہ وہ کمپنی چھوڑ رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عملے کو بتایا گیا کہ دفاتر پیر 21 نومبر کو دوبارہ کھل جائیں گے لیکن بند کرنے کی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
یہ اعلان ان رپورٹس کے درمیان سامنے آیا ہے کہ نئے باس ایلون مسک نے ’سخت محنت سے طویل مدت تک‘ کام کرنے کے لئے عہد کرنے یا تین ماہ کی تنخواہ کے ساتھ الوداع کہنے کے لئے جمعرات کی شام 5 بجے تک کی ڈیڈ لائن جاری کرنے کے بعد بڑی تعداد میں ملازمین نوکری چھوڑ رہے ہیں۔
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ "براہ کرم سوشل میڈیا، پریس یا کسی اور جگہوں پر کمپنی کی خفیہ معلومات پر بحث کرنے سے گریز کرتے ہوئے کمپنی کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں۔”
اس ہفتے مسٹر مسک نے مبینہ طور پر ٹویٹر کے ملازمین کو بتایا تھا کہ انہیں طویل وقت تک کام کرنے کا عہد کرنا ہوگا اور وہ "پوری طرح وقف‘‘ ہوکر کام کریں یا کمپنی چھوڑ دیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ملازمین کو ایک ای میل میں فرم کے نئے مالک نے کہا کہ اگر وہ ملازمت برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں زیادہ وقت تک کام کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔
مسٹر مسک نے کہا تھا کہ 17 نومبر تک سائن اپ نہ کرنے والوں کو تین ماہ کی تنخواہ دے کر ان کا حساب کتاب بے باق کردیا جائے گا۔
اس ماہ کے شروع میں کمپنی نے کہا تھا کہ وہ اپنی افرادی قوت کا تقریباً 50 فیصد کم کر رہی ہے۔ ٹویٹر کے ایک سابق ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا تھا کہ "مجھے لگتا ہے کہ آج جب دھول صاف ہوجائے گی تو شاید 2000 سے بھی کم لوگ رہ جائیں گے۔”
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹیوٹر کو اپنی تحویل میں لینے کے بعد ہزاروں ملازمین کے پیٹ پر لات مارنے والے دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک ایلون مسک کے ‘آمرانہ فرمان’ کا الٹا اثر ہوا ہے۔ سینکڑوں ملازمین نے اس انتہائی مقبول مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو الوداع کہہ دیا ہے۔
دریں اثنا، ہیش ٹیگ ‘آر آئی پی ٹیوٹ’ ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ارب پتی کاروباری ایلون مسک نے ملازمین کو جمعرات کی شام 5 بجے یہ وارننگ دی تھی کہ وہ ہفتے میں 80 گھنٹے کام کریں گے، وہ بھی تیز رفتاری اور پوری مستعدی کے ساتھ، ورنہ ملازمت چھوڑنے کے لیے تیار رہیں۔
یہاں بتادیں کہ ٹویٹر کے ہیڈ کوارٹر میں افراتفری پھیل گئی جب ٹویٹر کے سینکڑوں ملازمین نے مبینہ طور پر ‘سخت’ ماحول اور 80 گھنٹے کام کے ہفتے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
ٹویٹر نے اعلان کیا کہ وہ اگلے چند دنوں کے لیے اپنے دفتر کی عمارتیں بند کر دے گا اور پیر سے ملازمین کے بیج تک رسائی کو غیر فعال کر دے گا۔
بہت سے صارفین مسٹر مسک کو ‘ٹیوٹر کے قتل’ کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، جب کہ ان کے کئی ملازمین یہ کہتے ہوئے ملازمت کو الوداع کہہ رہے ہیں کہ وہ اب ‘آزاد’ ہیں۔