’فلسطین کے معاملے پر اب دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک ہو جانا چاہیئے۔۔۔‘ : ترکی کے نوجوان
ترکی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف زبردست مظاہرے
افروز عالم ساحل
مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملوں کے بعد فلسطینیوں کی حمایت میں ترکی میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور اسرائیل کے بربریت کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ استنبول میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر پوری رات ترکی کے نوجوانوں کے ساتھ یہاں مقیم فلسطینی اور عرب نوجوان نے پوری رات سڑکوں پر گزاری۔ یہ مظاہرین ترکی اور فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور اسرائیل مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ اس مظاہرے میں ترکی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ "کیا آپ کو شرم نہیں آتی کہ قاتل اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لا رہے ہو جبکہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں اور ہمارے بھائی پکڑے جا رہے ہیں۔”
ہفت روزہ دعوت کے نمائندے نے یہاں کئی نوجوانوں سے بات چیت کی۔ اس بات چیت میں ان نوجوانوں کا صاف طور پر کہا کہ فلسطین کے معاملے پر اب دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک ہو جانا چاہیئے۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ انشا اللہ 2022 کے آخر تک فلسطین آزاد ہو جائے گا۔
استنبول کے علاوہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں بھی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کے داخلے اور نمازیوں پر حملے کی مذمت کے لیے ترک شہریوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی سفارتخانے کے ارکان کی رہائش گاہ کے سامنے جمع ہو کر مسجد اقصیٰ میں صیہونی حکومت کے اقدامات کے خلاف اور بیت المقدس اور فلسطینی عوام کی حمایت میں نعرے لگائے۔ وہیں انطالیہ میں ترک شہریوں نے احتجاجی ریلی نکالی، جو ترکی اور فلسطینی پرچم اور پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے بھی کی اسرائیل کی مذمت
صدر رجب طیب ایردوان نے یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ترکی کے عزم کا اعادہ کیا۔ اتوار کو فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ فون پر بات چیت میں ایردوان نے کہا کہ وہ مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر اسرائیلی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی، مسجد اقصیٰ کی حیثیت اور روحانیت کے خلاف ہر قسم کی اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کے خلاف فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کی دعوت پر اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ ترکی کے دو روزہ دورے پر دارالحکومت انقرہ پہنچے تھے۔ صدر ایردوان نے آئزک ہرزوگ کے اس دورے کو "تاریخی” اور ترکی۔اسرائیل تعلقات میں ایک "اہم سنگ میل” قرار دیا تھا۔ حالانکہ اس ملاقات کے موقع سے کی گئی اپنی تقریر میں صدر ایردوان نے فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ‘ملاقات میں دو ریاستی حل سے متعلق اپنے مشن کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ میں فلسطینیوں کی سماجی اور معاشی صورتحال بہتر بنانے پر بھی توجہ دلوائی اور اسرائیلی حکام کی جانب سے ترک تنظیموں کی حمایت پر زور دیا تاکہ فلسطینیوں کی امداد کی جا سکے۔’ وہیں صدر ایردوان کی جانب سے دیے گیے بیان کے بعد بات کرتے ہوئے ہرزوگ نے فلسطین کا نام تو نہیں لیا لیکن یہ ضرور کہا کہ ‘ہمیں اس بات پر پہلے ہی اتفاق کرنا ہو گا کہ ہم ہر بات پر اتفاق نہیں کر سکتے۔’
16 فلسطینی صحافی اسرائیلی جیلوں میں بند
ایک رپورٹ کے مطابق 16 فلسطینی صحافی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔ وہیں 8 صحافیوں کو اسرائیلی حکام پہلے ہی جیل کی سزائیں دے چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار 17 اپریل 2022 کو ’فلسطینی قیدیوں کے دن‘ ایک عرب ہیومن رائٹس گروپ کے ذریعہ جاری کیا گیا۔ اس گروپ نے اس سال فلسطینی صحافیوں کے خلاف 174 اسرائیلی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی ہے، جن میں حراست اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا شامل ہے۔ وہیں فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے 34 خواتین سمیت 4500 فلسطینیوں کو اپنی جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال ’فلسطینی قیدیوں کا دن‘ 17 اپریل کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حالت زار کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس موقع سے عرب ہیومن رائٹس گروپ نے بین الاقوامی حقوق کے گروپوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی صحافیوں کو اسرائیلی حراست سے رہا کرنے اور ان کے خلاف خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مداخلت کریں۔