ججوں کو ٹرول کرنا اور عدلیہ کے خلاف تبصرے کرنا ایک نیا پریشان کن رجحان ہے: مرکزی وزیر قانون
نئی دہلی، فروری 28: مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ہفتہ کے روز کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذریعہ اپنے موافق فیصلے منظور نہ ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ پر قابل اعتراض تبصرے اور ججوں کو ’’ٹرول‘‘ کرنے کا ایک ’’نیا پریشان کن رجحان‘‘ سامنے آیا ہے۔
وہ پٹنہ ہائی کورٹ کی ایک تقریب میں چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار سمیت دیگر افراد کی موجودگی میں خطاب کر رہے تھے۔
پرساد نے کہا ’’ہندوستان آزاد ملک ہے … ہم فیصلے کے استدلال پر تنقید ضرور کر سکتے ہیں، لیکن میں ایک نئے پریشان کن رجحان کی پیش گوئی کر رہا ہوں۔۔۔۔اگر فیصلہ کچھ لوگوں کے نظریہ کے مطابق نہیں ہے تو پھر میں سوشل میڈیا پر ججوں کے خلاف بھی پریشان کن تبصرے دیکھتا ہوں۔۔۔۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔‘‘
پرساد نے زور دے کر کہا کہ ججوں کو ’’ان کی تفہیم اور قانون کے علم‘‘ کی بنیاد پر مقدمات کا فیصلہ کرنے کے لیے ’’مکمل آزادی‘‘ دی جانی چاہیے۔
وزیر قانون نے گذشتہ ہفتے سینٹر کے ذریعہ اعلان کردہ سوشل میڈیا کے نئے قواعد کے معاملے پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آزادی کے حامی ہیں، ہم تنقید کے حامی ہیں، ہم بھی اختلاف رائے کے حامی ہیں۔ لیکن معاملہ سوشل میڈیا کے استعمال کا نہیں ہے، مسئلہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا ہے۔‘‘
دریں اثنا چیف جسٹس آف انڈیا بوبڈے نے پارٹیوں کو ثالثی کا انتخاب کرنے کی ترغیب دے کر عدالتوں پر انحصار کم کرنے کی تجویز پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھی ’’مسائل حل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‘‘