تریپورہ فسادات: مہاراشٹر میں ’’اشتعال انگیز‘‘ سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے چار افراد کے خلاف مقدمات درج
مہاراشٹر، نومبر 17: پی ٹی آئی نے منگل کو پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ تریپورہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر اشتعال انگیز پوسٹس کرنے پر مہاراشٹر میں گزشتہ دو دنوں میں چار افراد کے خلاف تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مقامی کرائم برانچ کے انسپکٹر گجانن بھٹلاونڈے نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’یہ کارروائی پولیس سپرنٹنڈنٹ نکھل پنگلے اور ایڈیشنل ایس پی انوراگ جین کی ہدایت پر کی گئی ہے۔‘‘
بھٹلاونڈے نے کہا کہ یہ مقدمات لاتور ضلع کے گاندھی چوک، سوامی وویکانند اور ادگیر سٹی تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔
پولیس افسر نے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹس 26 اکتوبر کو تریپورہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد اور اس کے بعد مہاراشٹر کے کچھ شہروں میں 12 اور 13 نومبر کو ہونے والے مظاہروں پر مبنی تھے۔
فرقہ وارانہ تشدد کی رپورٹیں سب سے پہلے گزشتہ ماہ تریپورہ سے سامنے آئیں۔ وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے اکتوبر کے شروع میں بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کے خلاف احتجاج کے دوران شمالی تریپورہ ضلع میں مسلمانوں کی کئی مساجد اور املاک میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی تھی۔
لیکن پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ضلع میں کوئی مسجد نہیں جلائی گئی۔
اس کے بعد گزشتہ ہفتے تریپورہ میں تشدد کے خلاف مظاہروں کے دوران مہاراشٹر کے امراوتی شہر میں پتھراؤ کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے تب 13 نومبر کو تریپورہ تشدد کے خلاف ہونے والے احتجاج کے جواب میں بند منایا تھا۔
بند کے دوران مسلمانوں کی دو دکانیں جلا دی گئیں۔
اس سلسلے میں پیر کے روزپولیس نے مہاراشٹر کے سابق وزیر انیل بونڈے، امراوتی کے میئر چیتن گاونڈے، ضلع بی جے پی سربراہ نویدیتا چودھری اور امراوتی میونسپل کارپوریشن کے ہاؤس تشار بھارتیہ کے لیڈر سمیت کئی بی جے پی لیڈروں کو گرفتار کیا ہے۔