تریپورہ میں مسلمانوں کی مساجد میں لوٹ مار اور آتش زدگی کے درمیان پولیس بنی رہی تماشائی
نئی دہلی، اکتوبر 26: رپورٹس کے مطابق تریپورہ میں گزشتہ پانچ دنوں سے ہندوتوا گروپ فسادات کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کے مزارات، مساجد، املاک اور دکانوں کو اپنی مرضی سے توڑا جا رہا ہے۔ یہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
Anti-Muslim violence across Tripura, a northeast Indian state following Bangladesh violence
Series of violent attacks by large Hindutva groups continue to target different Muslim institutions including mosques, houses and shops of Muslims in Tripura.
— Ibrahim27914 (@ibrahim27914) October 24, 2021
پولیس نے بظاہر ان فسادیوں کو کھلا ہاتھ دے دیا ہے جو لوٹ مار، آتش زنی اور اقلیتی گھرانوں پر حملے کر رہےہیں۔
گزشتہ پانچ دنوں میں پانچ اضلاع میں کم از کم 12 مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ کئی مساجد اور مقدس کتابوں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔ تریپورہ میں مسلمانوں کے لیے جمعہ کا دن بدترین دن تھا۔ غنڈوں نے کھلے عام مساجد پر حملہ کیا۔
Very few Journalists & Media outlets are reporting on #TripuraViolence and @Samriddhi0809 is one among them.
Follow her for ground reports on Tripura violence and other important issues and keep demanding justice for victims of bigotry and violence. https://t.co/MMzUlqPzdZ— Mohammad Salman (@writesalman) October 24, 2021
مقامی لوگ وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندوتوا گروپوں پر مساجد کو نذر آتش کرنے اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہیں۔ وی ایچ پی اور دیگر گروپوں نے اقلیتی آبادی والے علاقوں میں مارچ کیا اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔
#ExpressEditorial | A simmering unease: Bangladesh violence finds disquieting echoes in Tripura. Government should be mindful of region’s multiple fault lines.https://t.co/rTBwYJ6s6X
— Express Opinion (@ieopinion) October 25, 2021
ہفتہ کی رات پال بازار میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا اور مذہبی کتابوں کو مبینہ طور پر جلا دیا گیا۔ ہفتہ کو کالام چیرہ مارکیٹ میں ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ بعد ازاں تھانہ کیلاشہر کے شمیم احمد کی بیکری کی دکان کو نشانہ بنایا گیا۔
17 اکتوبر کو وشو ہندو پریشد کی طرف سے مسلم تاجر عبدالمنان کے گھر پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ مزید یہ کہ عید میلاد النبی (ﷺ) کے موقع پر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔
مختلف مقامات سے مسلم کمیونٹی کی کئی دکانوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ تریپورہ کے وزیر اعلیٰ بپلب کمار دیب کی اسمبلی چندر پور میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔
انڈیا ٹومورو کے مطابق انھوں نے اگرتلہ میں پولیس کنٹرول روم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن انھوں نے آتش زنی اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک افسر نے کہا ’’ہم فون پر ایسی معلومات نہیں دے سکتے۔ دہلی کنٹرول روم سے بات کریں۔ ہمارے پاس کوئی بھی معلومات شیئر کرنے کا حکم نہیں ہے۔‘‘
اہلکار نے کہا کہ صرف ایم ایچ اے ہی تفصیلات بتا سکتا ہے۔ اس نے یہ کہتے ہوئے فون کاٹ دیا کہ ’’ہم میڈیا کے ساتھ کوئی معلومات شیئر نہیں کر سکتے۔ ہمیں پریس سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
شمالی تریپورہ کے دھرمن نگر اسمبلی کے سابق ایم ایل اے اور سی پی آئی ایم لیڈر امیتابھ دتہ نے کہا ’’جمہوریت میں اس طرح کے واقعات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اقلیتوں پر حملے قابل مذمت ہیں۔‘‘
سی پی آئی ایم کے رہنما اور ایم ایل اے اسلام الدین نے کہا کہ مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ’’کئی مساجد پر حملے ہوئے ہیں۔ ماحول پرامن نہیں ہے۔ پولیس نے ابھی تک فسادیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انتظامیہ کو میمورنڈم بھی دیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم وزیر اعلیٰ سے ملنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘‘
Students Islamic Organisation of India (SIO) has demanded an immediate halt to anti-Muslim violence in Tripura.https://t.co/0IjrHr9gOU pic.twitter.com/yAIc7bhTTc
— SIO of India (@sioindia) October 25, 2021
دریں اثنا ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے تریپورہ کے اناکوٹی ضلع کے ڈی ایم اور ایس پی سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کیا۔