تریپورہ: مویشیوں کی چوری کے شبہ میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پر ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا
نئی دہلی، مارچ 30: پی ٹی آئی نے اطلاع دی کہ تریپورہ کے سیپاہیجالا ضلع میں ایک 26 سالہ مسلم شخص کو منگل کو ہجوم نے مویشیوں کی چوری کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ مہلوک کی شناخت لٹن میاں کے طور پر کی گئی ہے جو تاراپوکر گاؤں کا رہنے والا تھا جو دھان پور اسمبلی حلقہ کے تحت آتا ہے۔
پولیس نے کہا کہ اس نے اس واقعے کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف قتل اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کو منگل کی صبح اطلاع ملی کہ گاؤں والوں نے ایک شخص کو مویشی چوری کرنے کے الزام میں یرغمال بنا لیا ہے۔
مقامی جترا پور پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر نندن داس نے اے این آئی کو بتایا ’’وہاں پہنچ کر ہم نے دیکھا کہ وہ شخص شدید زخمی ہے۔ ہم نے فوری کارروائی کی اور اسے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا۔‘‘
داس نے بتایا کہ اس کے بعد اسے اگرتلہ کے گووند بلبھ پنت اسپتال ریفر کیا گیا لیکن راستے میں ہی اس کی موت ہوگئی۔
پولیس کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ میاں نے مویشی چرائے تھے۔
میاں کی ماں نے اے این آئی کو بتایا کہ میاں پیر کی رات گھر سے نکلا لیکن واپس نہیں آیا۔ ماں نے بتایا کہ اسے منگل کی صبح اس واقعہ کا علم ہوا۔ لٹن میاں کے والد جمال میاں نے اس کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی جس کے بعد دو ملزمین سینتو دیبناتھ اور امر چندر داس کو گرفتار کیا گیا۔
واقعے کے بعد مقامی لوگوں کے ایک گروپ نے ملزمان کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں۔
گائے کی چوری اور اسمگلنگ کے الزامات کے سلسلے میں پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں مسلم افراد کی لنچنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔
دسمبر میں ایک 50 سالہ شخص، جس کی شناخت محمد صدیقی کے نام سے ہوئی تھی، کو بہار کے ارریہ ضلع میں مبینہ طور پر مویشی چرانے کے الزام میں ایک ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ جون میں تین آدمیوں زید حسین (30)، بلال میہ (28) اور سیف الاسلام (18) کو تریپورہ کے کھوئی ضلع میں مویشیوں کی اسمگلنگ کے شبہ میں مارا گیا تھا۔
2020 میں ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائناریٹیز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان ’’مسلم اقلیتوں کے لیے ایک خطرناک اور پرتشدد جگہ بن گیا ہے۔‘‘