قبائلی حقوق کے کارکن اسٹان سوامی کا 84 سال کی عمر میں انتقال
نئی دہلی، جولائی 5: دی ہندو کی خبر کے مطابق قبائلی حقوق کے کارکن اسٹان سوامی آج سہ پہر ڈیڑھ بجے انتقال کر گئے۔ وہ 84 سال کے تھے۔
مئی طبیعت خراب ہونے کے بعد سوامی کو ممبئی کے ہولی فیملی اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔ بھیما کورےگاؤں کیس کے سلسلے میں سوامی نو ماہ تک جیل میں تھے۔ وہ پارکنسن کی بیماری میں مبتلا تھے اور انھیں اتوار کے روز وینٹی لیٹر کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔
ہولی فیملی اسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایان ڈِسوزا نے بمبئی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اتوار کے روز سوامی کو کارڈیاک آریسٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کے بعد سوامی کو وینٹیلیٹر کی مدد دی گئی لیکن اس کے بعد انھیں دوبارہ ہوش نہیں آیا۔ ہائی کورٹ سوامی کی ضمانت کی درخواست اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے ایک سیکشن کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔
جب ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ موت کی وجہ کا پتہ چل گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سوامی کا انتقال کووڈ کے بعد کے اثرات سے ہوا جس نے ان کے پھیپھڑوں کو بھی متاثر کیا تھا اور ساتھ ہی انھیں پارکنسن کی بیماری بھی تھی۔ مئی میں سوامی کو کورونا وائرس کا مرض لاحق ہوگیا تھا۔
دریں اثنا ایڈووکیٹ مہر دیسائی، جو سوامی کی نمائندگی کررہے تھے، نے کارکن کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں 10 دن تاخیر سے ہسپتال لے جایا گیا۔ دیسائی نے کہا ’’ہمیں ہولی فیملی اسپتال کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے۔ ہائی کورٹ بنچ نے بھی اس بات کو یقینی بنایا کہ انھیں بہترین طبی امداد دی جائے۔ لیکن بدقسمتی سے میں این آئی اے اور جیل حکام کے بارے میں ایسی بات نہیں کہہ سکتا۔ ‘‘
دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ سوامی کی لاش ان کے دوست فادر فریزر کے حوالے کی جاسکتی ہے، جو کووڈ 19 کے تمام پروٹوکول کی تعمیل کرتے ہوئے ان کی آخری رسومات ادا کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل اتوار کے روز سول سوسائٹی کے ممبروں نے بمبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور بیمار کارکن سوامی کو ریلیف فراہم کریں۔ انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کارکن کو فوری ضمانت دی جائے اور جھارکھنڈ واپس جانے کی اجازت دی جائے۔