وہ شخص ہندو نہیں ہے جو یہ کہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نہیں رہنا چاہیے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت

نئی دہلی، جولائی 5: ٹائمس آف انڈیا کے مطابق اتوار کے روز راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ کوئی بھی ’’ہندو‘‘ ہندوستان سے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی کوشش نہیں کرسکتا ہے۔

بھاگوت نے آر ایس ایس کی ایک یونٹ مسلم راشٹریہ منچ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک پروگرام میں کہا ’’ہم جمہوریت میں ہیں۔ یہاں ہندوؤں یا مسلمانوں کا غلبہ نہیں ہوسکتا ہے۔ صرف ہندوستانیوں کا غلبہ ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی ہندو یہ کہتا ہے کہ یہاں کوئی مسلمان نہیں رہنا چاہیے تو وہ شخص ہندو نہیں ہے۔‘‘

بھاگوت نے اپنی تقریر کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ وہ امیج بدلنے یا ووٹ بینک کی سیاست کے لیے اس پروگرام میں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔

تاہم بھاگوت نے کہا کہ گائے ہندوؤں کے لیے ایک مقدس جانور ہے، لیکن جو لوگ اس معاملے میں لنچنگ میں ملوث تھے وہ ’’ہندوتوا کے خلاف جارہے تھے۔‘‘ بھاگوت نے مزید کہا ’’قانون کو کسی بھی جانب داری کے بغیر ان کے خلاف اپنا راستہ اپنانا چاہیے۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ نے ملک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ’’ہندو مسلم اتحاد گمراہ کن ہے کیوں کہ وہ (ہندو مسلم) مختلف نہیں ہیں، بلکہ ایک ہیں۔ تمام ہندوستانیوں کے ڈی این اے ایک جیسے ہیں، مذہب سے بالاتر ہو کر۔‘‘

بھاگوت کے ان بیانات کو اپوزیشن کے کئی سیاسی رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹویٹس کے ایک سلسلے میں اسدالدین اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد میں ملوث مجرم گائے اور بھینسوں کے درمیان فرق نہیں بتاسکتے ہیں، لیکن قتل کے ارتکاب کے لیے مقتولین کے نام ہی ان کے نزدیک کافی تھے۔

انھوں نے کہا ’’یہ نفرت ہندوتوا کا نتیجہ ہے۔ ان مجرموں کو ہندوتوا حکومت کی حمایت حاصل ہے۔‘‘

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے پچھلے کچھ سالوں میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کی لنچنگ کے واقعات کی نشان دہی کی۔ انھوں نے ملزموں کی حمایت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کی شمولیت کی بھی نشان دہی کی۔

اویسی نے کہا ’’علیم الدین کے قاتلوں کو ایک مرکزی وزیر کے ہاتھوں پھول پہنایا گیا ہے، اخلاق کے قاتل کی لاش پر قومی پرچم بچھایا گیا ہے، آصف کے قاتلوں کی حمایت میں ایک مہاپنچایت طلب کی گئی ہ، جہاں بی جے پی کے ایک ترجمان نے پوچھا کہ کیا ہم قتل بھی نہیں کرسکتے ہیں؟‘‘

وہیں کانگریس کے رہنما دگ وجے سنگھ نے بھی بھاگوت کے ان تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’موہن بھاگوت جی! کیا آپ اپنے شاگردوں، مبلغین، وشو ہندو پریشد/بجرنگ دل کے کارکنوں کو بھی یہ فکر دیں گے؟‘‘

انھوں نے مزید پوچھا کہ کیا وہ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزرائے اعلیٰ سے بھی ایسا کہیں گے؟